بچپن سے وہ انجکشن سے بھت ڈرتی تھی اور آپریشن کے نام سے تو روح کانپ جاتی تھی ایسے میں ڈاکٹر صاحبہ نے بتایا کہ آپ کا ایک چھوٹا سا آپریشن ضروری ھے اور اسے لوکل انیستھیزیا یعنی ہلکی سن کرنے والی دوا دے کر کیا جائے گا
یہ سن کر وہ کانپ گئ کیونکہ سوئیاں چبھنے کی تکلیف کا سوچ کر ہی جان نکل رھی تھی
لیکن زخم کو بڑھنے سے روکنے کے لئے گلٹی کا نکالنا بھی ضروری تھا
خیر اللہ تعالی سے نفل پڑھ کر ھمت مانگنے لگی اور اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کرنے لگی
پھر آخر وہ وقت آگیا جب اسے اسٹریچر پر لٹا کر ڈاکٹر صاحبہ نے سن کرنے کا انجکشن لگایا اور بتایا کہ اس کے بعد بھی آپ کو کچھ تکلیف ھوگی آپ کو برداشت کرنا ھوگی
پھر جب ڈاکٹر صاحبہ نے سن کرنے کا انجکشن لگانے کے بعد آپریشن شروع کیا تو تکلیف سے اس کے آنسوں بہنے لگے اسی لمحہ دماغ نے تیزی سے کام کرنا شروع کردیا یہ چھریاں لگنے کی تکلیف اور وہاں فلسطینی مسلمانوں اور معصوم بچوں کی گولیوں اور بموں کے ٹکڑوں سے زخموں کی تکلیف مجھے تو سن کرنے کا انجکشن ھی لگا پھر بھی چھریاں لگنے جیسی تکلیف ھے اور انکو تو کوئ دوائیں میسر نھی پھر بھی شھادت کے جذبوں سے سرشار اور اسلام پہ مر مٹنے کاعظم ان کو تکلیف محسوس نہیں ھونے دیتا وہ ھمت کےکتنے بڑے پہاڑ ھیں کہ انکے زخموں کو ٹانکے لگائے جاتے ھیں یا پٹی کی جاتی ھے اور کوئ دوا سن کرنے کی میسر نہیں ھوتی پھر بھی زبان سے صرف حسبنا اللہ ونعم الوکیل نکلتا ھے بس پھر کیا تھا اس سوچ نے اسے جیسے بیدار کردیا ھو وہ آنسؤوں سے رو رھی تھی اور ڈاکٹر صاحبہ سمجھ رھی تھیں کہ وہ تکلیف سے رو رھی ھے حالانکہ وہ تو ان معصوم مسلمانوں کی تکلیف پہ رو رھی تھی.
جو سوئے تو اٹھ نہ سکے گھر سے نکلے تو واپسی پہ گھر کوڑے کا ڈھیر بن چکا تھا اپنے پیاروں کی لاشوں کے ڈھیر لگے دیکھ کر بھی صبر کے ان پہاڑوں نے صرف یہ کہا
کہ ھمیں اپنے رب سے جنت اور شہادت کے اعلی رتبوں کی تمنا ھے
اور ھم اپنے خون کے آخری قطرے تک مسجد اقصی اور فلسطین(جو انبیاء کرام علیہم السلام کی مبارک سرزمین ھے )کی آزادی کی جنگ لڑتے رہیں گے
سبحان اللہ
آج کے فتنوں سے بھرپور دور میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسے حوصلے اور عزم والے لوگ ھماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں
اور یہ حوصلے اور عزم وهمت ایک دن میں نہیں بناکرتے
بلکہ ان کے پیچھے ماؤں اور باپوں اور اسلاف کی انتھک محنت اور تربیت ھوتی ھے جو برسوں پہ محیط ھوتی ھے
ھمارے گھروں میں تو بچوں کی تربیت کا اتنا فقدان ھے کہ ہر گھر میں بچے خصوصا کھانے پینے کے معاملے میں شدید پریشان کررھے ھوتے ھیں اور گھر والے بھی ان کی پسند نا پسند کے حساب سے چیزیں مہیا کررہے ھوتے ھیں
پھر بھی ناشکری اور بے صبری کے جذبات کے ساتھ پروان چڑھتے ھیں
کاش کے آج کے مسلمان ان معصوم فلسطینی بچوں سے ہی سبق سیکھ لیں
اور اپنے گھروں میں ہر وقت ان کی مثالیں دے کر بچوں کو اور خود کو بھی صبر اور شکر
اور اللہ کی رضا کے لئے جینے والی زندگی کے اصول سکھائیں
سچ تو یہ ھے کہ اسلام کی سربلندی اور اللہ کے دین کی دعوت کا کام جو اس امت کے سپرد کیا گیا
کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ھیں اب ان کے بعد کوئ نبی نہیں آئیں گے
اسی لئے فرمایا کہ
کنتم خیر أمة اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله
سورة آل عمران آیت 110
اور اس امت کے لئے فرمایا گیا ھے
کہ تم بہترین امت ھو جو لوگوں کی نفع رسانی کے لئے نکالی گئ ھے
اور تم اچھی بات کی ترغیب اور بری بات سے روکنے اور اور اللہ پر یقین رکھنے والے لوگ ھو
بس اس 👆آیت مبارکہ کو اپنی زندگی میں شامل کرلیں تو بات سمجھ آجائے گی
کہ اھل فلسطین دراصل اپنی زندگی کا مقصد اس آیت کے تحت متعین کرکے زندگی گزار رھے ھیں
اور جب عزم کسی بڑی اور اونچی منزل کو حاصل کرنے کا کرلیا جائے تو راستے کی مشکلات مشکلات نھی رہتیں
اور جو اللہ کے دین کی سربلندی کو اپنی زندگی ک مقصد بناکر چلتے ھیں اللہ انکی دنیا کی مشکلات بھی ضرور دور فرمادیتے ھیں
بظاہر جو نقصان فلسطینی مسلمانوں کا نظر آرھا ھے
یہ دراصل نقصان نھی بلکہ انکی بہترین کامیابی ھے
کیونکہ شہید ھونے والے تو یقینا جنت الفردوس کے اعلی مقام حاصل کرچکے
اور جو پیچھے خستہ حال مسلمان اور مجاہدین رہ گئے وہ اللہ تعالی کے پسندیدہ ترین بندے ہیں کیونکہ اس فتنوں کے دور میں اللہ کے دشمنوں کے خلاف ڈٹ کے کھڑے ہیں
اور نہ صرف یہ کہ ڈٹ کے کھڑے ھیں بلکہ آج مسلمان تو کیا کافر بھی ان کے حوصلوں کی بلندی کی وجہ سے ان سے شدید محبت کرنے لگے ھیں
کیا یہ “” کامیابی “” کم ھے؟
اللہ تعالی ھمیں بھی حق کے لئے ڈٹ جانے کا حوصلہ ھمت اور عزم مصمم عطا فرمائیں آمین ثم آمین
انہیں سوچوں میں گم ھوئے اس کا کامیاب آپریشن ھوگیا اور اسے درد کا احساس بھی نہ ھوا
اور ڈاکٹر صاحبہ اس کے حوصلے پہ اسے شاباش دیتی ھوئ چلی گئیں
اور وہ دل دل میں مسکراتی ھوئ فلسطینی بچوں سے کہہ رھی تھی
شکریہ اے معصوم استادوں
شکریہ اے چھوٹی عمر کے بڑے انسانوں بہت بہت شکریہ ❤️