یارب تیرا شکر بیاں کیسے کریں گے
نعمت کا سمندر ھے جو ہر آن ھے جاری
اعضاء جو سلامت ہیں تو بس تیرا کرم ھے
سانسوں کی جو نعمت ھے وہ سب پہ ھے بھاری
عزت کا شرف بخشا انسان بناکر
ایمان کی دولت کی عطا سب سے نرالی
ھے رزق مقدر کا جو مل کے رھے گا
تحصیل ہدایت کی ھے محنت سے بتادی
گر شکر کی زباں ھو تو ذرے پہ بھی واجب
نا شکرے کو ھے کم جو دولت کی ھو وادی
وعدہ تیرا ھے شکر پہ نعمت کو بڑھانا
جو شکر نہ کرے اسے قلت کی سزا دی
ھے شکر عمل سے تو شریعت کی پیروی
یہ بات صحابہ نے عمل سے ھے سکھادی
مرنے کے بعد داخلہ جنت کی بشارت
مؤمن كو یہ خوشخبری بڑی تو نے سنادی
دنیا کے جو مصائب ہیں کفارہ گناہ
بخشش کی خبر ادنی سے کانٹے پہ سنادی
نعمت جو ملے شکر ھو ورنہ صبر ھو
دونوں صفات مل کے ھیں جنت کی سواری
یارب مجھے شکر کا پیکر تو بنادے
صد شکر کہ پہچان مجھے اپنی کرادی
جاری زبان پہ ذکر ھو ایسی زبان ھو
اور دل وہ دل کہ یاد تیری جس میں بسادی
پیارے نبی پاک کی سنت پہ عمل ھو
تھوڑے میں بھی راضی رھو عادت یہ بنادی
انعام صبر و شکر کا جنت میں ملے گا
جو فکر نے سوچی نہیں جنت وہ بنادی
امت میں نبی (ص)کی ھوں تو یہ تیرا کرم ھے
نبیوں کے کام کا شرف خوش بختی بنادی
کلام اھلیہ ڈاکٹر عثمان انور