آج دنیا میں ہر شخص اس دوڑ میں لگا ھوا ھے کہ کس طرح وہ زندگی میں کامیاب ترین انسان بن جائے اور اس فکر کے اندر ہر انسان چاہے وہ کافر ھو یا مسلمان سب مشغول ہیں البتہ مسلمان کو یہ بھی سوچنا ھوتا ھے کہ اسے کامیابی ایسے ملے کہ آخرت میں بھی شرمندگی نہ ھو کیونکہ کافر کی زندگی میں آخرت کی زندگی کا تصور بالکل الگ ھے
جبکہ مسلمان کا ایمان عقیدہ آخرت کے بغیر مکمل نھی ھوتا یعنی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ھوکر تمام زندگی کیسے گزاری اس کا حساب کتاب دینا ھوگا اور حدیث شریف کے مطابق کسی کے قدم محشر میں ہل نہ سکیں گے جب تک پانچ سوالات کے جوابات نہ دے دے
زندگی کیسے گزاری
جوانی کیسے گزاری (جوانی کا حساب الگ سے ھوگا)
علم کتنا حاصل کیا (علم شریعت مراد ھے) عمل پہ کتنا عمل کیا ( گویا اصل عمل کے لئے حساب ھوگا لہذا علم حاصل کرنا ہی کافی نھی)
پیسا کہاں سے کمایا(حلال کمائ سے متعلق سوال)
پیسہ جو حلال کمائ سے کمایا تو کہاں خرچ کیا گویا (حقوق العباد اور صلہ رحمی سے متعلق سوال ھوگا)
لہذا مندرجہ بالا 5 سوالات کے جوابات کی تیاری اور کامیاب زندگی گزارنے کےلئے مؤمن کو 2 باتیں اللہ تعالی نے نسخہ کیمیہ کے طور پر ارشاد فرمادیں
سورہ آل عمران 132اطیعو الله والرسول لعلكم ترحمون
“”اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرلو تو امید ھے کہ تم پہ رحم کیا جائے گا””
بس یہ دو کام
کامیابی کا یقینی نسخہ
اللہ کی اطاعتاور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کامیابی کا یقینی نسخہ ہیں اور اس کے معنی کیا ھیں کہ زندگی کے ہر شعبے ہر قدم پراللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان کر چل لیا جائے تو یقینا دنیا و آخرت میں کامیابی ھمارے قدم چومے گی.
اب یہ اطاعت اور بات مان کر چلنا کیسے ھوگا تو یہ کوئ اتنا مشکل کام نھی اگر انسان عزم کرلے توجب آج کے دور کا مسلمان امریکہ اور برطانیہ اور دیگر ممالک میں رہائش کے خاطر انکے ممالک کے قوانین کی پابندی کرسکتا ھے تو پھر اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ کامیابی کے اصولوں کی پابندی کرنا کونسا مشکل کام ھے فرق صرف یہ ھے کہ اول الذکر یعنی امریکہ اور دیگر ممالک کے قوانین کی پابندی کرنے پہ رہائش کا انعام اور دیگر سہولیات آنکھوں سے نظر آرھی ھیں اور عملی طور پہ ظاھری کامیابی فوری حاصل ھورھی ھے
جبکہ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ اصولوں پہ عمل کرنے میں کچھ کامیابی تو ظاہری حاصل ھورہی ھے لیکن کچھ جو سب سے بڑی کامیابی ھے یعنی آخرت کی کامیابی وہ بظاہر نظر نھی آرھی اور وہ اتنی بڑی کامیابی ھے کہ نظر آجاتی تو انسان پوری دنیا کو چھوڑ کر بس آخرت کے نفع کمانے والے اعمال میں لگ جاتا
لیکن اصل راز ہی یہی ھے کہ اللہ تعالی نے اس ایمان کو (بالغیب ) کی شرط سے جوڑ دیا ھے
کہ ھمیں اس آخرت کی کامیابی کا یقین بے دیکھے کرنا ھے کہ تھوڑی سی دنیا کی مشقت اٹھا کر بہترین جنت کا انعام ملنے والا ھے ایسا انعام کہ ھماری آنکھ نے اس خوبصورتی کا کبھی تصور بھی نہ کیا ھوگا جو جنت مؤمن کے لئے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے صلہ کے طور پر تیار کی گئ ھے ان شاءاللہ
اور پھر ھمیں یہ بھی آسانی دے دی گئ کہ اللہ تعالی کی اطاعت اور فرمانبرداری سیکھنی ھے
تو قرآن پاک اس کی رہنمائی منٹ منٹ پہ کرے گا
پھر قرآن پاک کو سیکھنا ھو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ اور سنت کاملہ سے لمحہ بہ لمحہ قرآن پاک سمجھ آجائے گا اور پھر اب علم اطاعت آجائے تو گویا تھیوری یاد ھوگئ اب پریکٹیکل کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت کا مطالعہ کیا جائے گا تو خود بخود اندازہ ھوجائے گا کہ اطاعت رسول اللہ دراصل اطاعت اللہ ہی ھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جس دل میں آجائے تو اطاعت اور فرمانبرداری بھت آسان ھوجاتی ھے
جیسے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت فرماتے تھے حتی کہ ان کی تمنی ہر وقت یہ رہتی تھی کہ کاش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اپنی جان نچھاور کردیں
لہذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت کے مطالعے سے ھمیں اندازہ ھوگا کہ
اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور فرمانبرداری کا عمل محبت کے ذریعے کتنا آسان ھوجاتا ھےپھر نماز بوجھ نھی لگتی بلکہ نماز سے محبت ھوجاتی ھے پھر کسی تکلیف پہنچانے والے کو معاف کرنا ذرا دشوار نہیں رہتا پھر حقوق کی ادائیگی میں لطف آنے لگتا ھےپھر ہر وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب حشر میں ملاقات ھوگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کندھے پہ تھپکی دے کر فرمائیں گے
شاباش میری بیٹی یا بیٹے بھت اچھا عمل کرکے آئے بس وہ پوری کائنات کا سب سے حسین لمحہ ھوگا اور اس لمحہ کی خوشی اس کے تصور سے ہر گناہ چھوڑنا کتنا آسان ھوجائے گا
یہ بالکل ایسے ہی ھے جیسے آجکل کے ڈائیٹیشنز کسی موٹے انسان کو موٹیویٹ کرتے ھیں کہ وہ لمحہ سوچیں جب آپ انتہائی فٹ اور اسمارٹ ھوجائیں گے اور پوری دنیا آپ کی تعریف کرے گی بس یہ سوچ کر اس حسین تصور میں کھو کر کھانا پینا کم اور مقدار کے مطابق اور ایکسرسائز وغیرہ کریں تو کتنا آسان ھوجائے گا
اسی طرح وہ کامیابی جو انتہائی یقینی ھے اس کے حسین تصور کو روز سوچا جائے تو زندگی کے ہر شعبے میں اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند کے مطابق چلنا بھت آسان ھوجائے گا بس
“”تھوڑی سی مشقت کا صلہ فردوس بریں ھے”””
آئیے آج سے کامیابی کے مندرجہ بالا دو اصول ہر ہر لمحہ اپنانے کی نیت کریں
اللہ ہر مسلمان کو اپنے فضل سے توفیق عطا فرمائیں آمین ثم آمین