38.9 C
Karachi
Saturday, May 18, 2024

رات اللہ تعالی کا اپنے بندوں کے بہترین تحفہ

ضرور جانیے

اللہ تعالی نے رات اور دن کو اپنے بندوں کے لئے بہترین نعمت بنایا ایسی نعمت کہ بس اسی نشانی پر غور کرلیں تو اللہ تعالی کی عظمت اور ایمان کی زیادتی سے دل پرنور ھوجائے اوراللہ تعالی سے محبت شدید ھوجائے کہ وہ ھم پر کتنے مہربان اور شفیق ہیں کہ جیسے ماں کو بچے کی ایک ایک ضرورت اور حاجت کی فکر گہرائی میں جاکر رہتی ھے کہ کس وقت بچے کو کس چیز کی کتنی ضرورت ھوگی اور وہ اسے پہلے سے میسر کردے تاکہ میرے بچے کو کوئ تکلیف اور پریشانی اٹھانا نہ پڑے
تو رب العزت جو ستر ماؤں سے زیادہ شفیق ہیں انہوں نے رات اور دن کا نظام ایسے ہی انتہائی شفقت سے تشکیل فرمایا اور سورہ فرقان
آیت 62
اور وہی ھے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا بنایا اور یہ اس کے لئے (نشانی ) ھے جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا ھے اور یا
جو (اللہ کا شکر) ادا کرنا چاہتا ھے (اس نعمت پر)
لہذا اگر ھم رات کو لے لیں تو رات کو آرام کی چیز بنایا
سورہ قصص 73
اور وہی ھے جس نے اپنی رحمت سے تمھارے لئے رات کو اور دن کو بنایا تاکہ تم اس (رات ) میں آرام تلاش کرو اور (دن) میں اس کا فضل (روزی) تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو

سورہ الفرقان 47 میں ارشاد فرمایا

اور وہی ھے جس نے رات کو تمھارے لئے پوشاک کی طرح (ڈھانک لینے والا) بنایا اور نیند کو (تمھارے لئے ) آرام (کا باعث) بنایا اور دن کو (کام کاج کے لئے) اٹھ کھڑے ھونے کا وقت بنایا

لہذا اللہ رب العزت کی ترتیب شدہ اس نظام اوقات کا اگر جائزہ لیا جائے تو ایک مسلمان کی حیثیت سے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے انسان اس نظام کائنات کی تعریف کے معترف نظر آتے ھیں حتی کہ میڈیکل سائنس کی ریسرچ سے یہ بات ثابت کی جاچکی کہ رات کی نیند ھمارے جسم کی صحت کے لئے کتنی ضروری ھے کیونکہ رات کے وقت میں سورج کی غیر موجودگی کے باعث نیند کے وقت انسانی جسم سے کچھ خاص ہارمونز خارج ھوتے ھیں جو اس کی اچھی صحت کے لئے انتہائی ضروری ھوتے ھیں جو کہ دن کی کئ گھنٹوں کی نیند سے بھی حاصل نھی کئے جاسکتے
اور رات کی نیند سے ان گنت فوائد حاصل ھوتے ھیں
مثلا
بہتر یاداشت
طویل زندگی
سوجن یا ورم کا نہ ھونا
تخلیقی صلاحیتوں کا بڑھ جانا
طبیعت میں نشاط اور چستی ھونا
تعلیمی اور ترقی کی سرگرمیوں کا بڑھ جانا
جسمانی صحت کا بڑھ جانا
آنکھوں اور دماغ کو تازگی اور صحت کا احساس ھونا
(جو دن کی نیند سے ممکن نہیں )

گویا یہ رات کی نیند اور آرام اتنی بڑی نعمت ھے کہ جس کا نعم البدل دنیا کے تمام سائنس دان ملکر بھی نھی بناسکتے
ھم غور کریں تو زندگی کا ایک تہائی حصہ سونے میں گزار دیتے ھیں جو کہ اتنا ہی ضروری ھے جتنا جسم کے لئے کھانا اور پینا ضروری ھے

البتہ عصر حاضر نے جہاں ھمیں ترقی کی حیران کن دنیا میں پہنچادیا ھے کہ جہاں لمحوں میں آپ پوری دنیا کے ہر کونے میں رابطہ کرسکتے ھیں وہاں اس انتہائی قیمتی آرام کی نعمت کو بھی ھم سے چھین لیا ھے
جس میں نیند کی کمی یا رات کی پرسکون نیند جو طبی ماہرین کے مطابق کم سے کم 7 یا 8 گھنٹے ھونی چاھئے کی کمی سے ھونے والے صحت کے بے شمار مسائل بھی ھمیں تحفہ میں دیئے ہیں
کہ جن میں
چڑ چڑا پن
سردرد
موٹاپا
بینائ کی کمزوری
امراض قلب کا خطرہ
غنودگی رہنے کی وجہ سے توجہ اور کام کی کارکردگی کا متاثر ھونا
نزلہ زکام دائمی امراض
بولنے میں لکنت ھونا وغیرہ وغیرہ مسائل شامل ہیں
اور ان سب کی بنیادی وجہ ھاتھوں میں آنے والا وہ ٹیلی ویژن ھے جو پہلے دیوار پر یا اسٹینڈ پر ھوتا تھا
کچھ پہلے اس کو آن کرنے اٹھ کر جانے کی محنت کرنی پڑتی تھی پھر رموٹ نے وہ مسئلہ بھی حل کردیا بیڈ پر لیٹے لیٹے آن کرلینے کی سہولت مل گئ پھر اس میں جو پروگرام آپ دیکھتے تھے اس کی روشنی اور آواز ادھر ادھر پھیلتی تھی لہذا آخر کار اسے گھر والوں کی ناراضگی کے خوف سے ایک یا دو بجے رات کو بند ہی کرنا پڑ جاتا تھا

پھر یہ رات کی تنہائی اکثر نیک مسلمانوں کے لئے اللہ تعالی سے مناجات کا ذریعہ بنتی تھی کہ اپنی اپنی توفیق کے مطابق کوئ تہجد اور کوئ فجر پڑھتا تھا خاص کر جب رات کو واش روم کے لئے آنکھ کھل جاتی تو کم از کم گئے گزرے درجے کا مسلمان بھی تھوڑا سا اللہ کا ذکر کرلیا کرتا تھا لیکن کافر کو ھماری یہ ادا ذرا نہ بھائ کہ رات کے ان پہروں میں جب اللہ تعالی آسمان دنیا پر اترے ھوئے ھوتے ھیں تو ھماری مناجات یا دعائیں ان تک پہنچیں اور ھمیں قرب الہی کی کوئ کیفیت لمحہ بھر بھی حاصل ھو
کیونکہ کافر کو یہ علم ھے (اگرچہ ھم اس بات سے غافل ھوگئے)
کہ بندہ جس وقت تنہائی میں اپنے رب کو پکارتا ھے اس وقت وہ تیزی سے ایمان کی ترقی اور مضبوطی کی منزلیں طے کررھا ھوتا ھے
اور بھلا کافر یہ کیسے پسند کرسکتا ھے کہ مسلمانوں کا ایمان مضبوط ھوجائے
اسی لئے اس نے ایسی چال چلی جو دجال کے فتنے سے کسی صورت کم نھی
کہ وہ ٹیلی ویژن اب ھمارے ھاتھوں میں پکڑا دیا کہ اسے دل کے اتنے قریب کردو کہ اسے رب کے قریب جانے کا موقعہ ہی نہ ملے اور انکی راتوں کو برباد کردو جس سے ایک طرف یہ جسمانی بیماریوں میں مبتلا ھوجائیں اور دوسری طرف روحانی انرجی یا طاقت پہنچانے والے رات کے اعمال
حتی کے (رات بھر موبائل میں مشغول ھوکر جاگنےکی وجہ سے ) فجر کی نماز سے بھی محروم کردو اور جب ایک نماز مستقل چھوٹے گی تو آہستہ آہستہ دوسری بھی (خدانخواستہ ) چھوٹ جائیں گی اور اس طرح جب نمازیں چلیں گئیں تو مسلمان قوم بھت آسانی سے (خدانخواستہ ) تباہ وبردباد ھوجائے گی بغیر کوئ جنگ کئے یہ اپنے ھاتھوں اپنے کو تباہ کرلیں گے
(خدانخواستہ )
لہذا آج اچھے سے اچھے نیک پڑھے لکھے گھرانوں کے افراد بھی اس موبائل کو رات کو دیر تک استعمال کرنے کی بیماری سے چھٹکارا حاصل نہیں کرپارھے ہیں
اس کا نقصان سوچے بغیر کہ خدانخواستہ ھماری نئ نسل اور تمام وہ لوگ جو دیر تک جاگ کر موبائل دیکھ رھے ھیں وہ نہ صرف آئندہ چند سالوں بعد انتہائی خطرناک ذہنی اور جسمانی بیماریوں کا شکار ھونگے بلکہ
روحانی طور پر اللہ تعالی سے دور ھونے کی وجہ سے ایسی روحانی بیماریوں میں مبتلا ھونگے کہ جن کی وجہ سے خدانخواستہ ایمان سے پھسلنے کے خطرے پڑ جائیں گے
اس لئے کہ سورہ زخرف 36

“”اور جو اللہ کی یاد سے (جان بوجھ کر) غافل ھوتا ھے ھم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ھیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ھے”””

یعنی جو جان بوجھ کر اللہ کے ذکر سے غفلت کرتا ھے اس کے ساتھ ایک شیطان اس کا رہنما بنادیا جاتا ھے جو اسے مسلسل گمراہی کی طرف دھکیلتا رہتا ھے اور آخر کار کفر کے گڑھے میں گرا کر دم لیتا ھے
اسی لئے ذکر الہی کو کثرت سے کرنے کا حکم فرمایا گیا ھے تاکہ ایمان کی مضبوطی حاصل کی جاسکے

گویا ذکر الہی سے جان بوجھ کر غافل ھونا اور دنیا کی لایعنی اور مشغلوں اور موبائل کی فیس بک چیٹنگ وغیرہ میں مصروف ھونا وہ سلو پوائزن ھے جو ھماری رگوں میں اتارا جارھا ھے جس کے خطرناک جسمانی اور روحانی مضر ترین اثرات جب ھمارے سامنے چند سالوں میں آئیں گے تو اس وقت بہت دیر ھوچکی ھوگی اور پھر واپسی کا کوئ راستہ نہ ھوگا سوائے مکمل تباہی اور بربادی کے
اللہ تعالی ھمیں اس جگہ پہنچنے سے پہلے عقل سلیم عطا فرمائیں اور اپنی رات کی نیند کی نعمت سے فائدہ اٹھانے اور رات کی مناجات اور دعاؤں کی مقبولیت کی گھڑیوں کو ضائع کرنے اور فجر کی نماز قضا کرنے کے خوفناک نقصان سے محفوظ فرمائیں آمین
اور اس کے لئے عزم کرنا ھوگا صرف باتوں سے یہ کام نہ ھوگا بلکہ عزم کے ساتھ گھر کے بڑے اور ذمہ دار افراد پابندی عائد کریں گے کہ مثلا 12 بجے کے بعد سب موبائل آف کردیئے جائیں گے یہ بالکل ایسے ھے کہ کرونا کے خوف سے ھم نے اپنے گھروں میں کچھ احتیاطی تدابیر کی سختی کی تھی نا ؟؟
تو وہاں تو صرف جسمانی بیماری کا خوف تھا یہاں جسمانی اور روحانی دونوں بیماریوں کا خوف ھے لہذا اس کے لئے سختی سے پابندی کرنا بدرجہ اولی ضروری ھے اس پابندی کے کچھ دن ایسے تکلیف ھوگی جیسے ہیروئین پینے والے مریض کو چھوڑنے پر شروع میں ھوتی ھے اور اس کا علاج یہ ھے کہ اگر موبائل بند ھونے سے بے چینی ھورھی ھے نیند نھی آرھی تو مسلسل درود شریف پڑھنے کا اھتمام کیا جائے کیونکہ درود شریف پڑھنے سے ذہنی سکون ھوتا ھے اور ان شاءاللہ کچھ دنوں میں ھمیں رات کی اتنی میٹھی نیند آئے گی کہ اس موبائل کو رات کو دیکھنے سے خودبخود نفرت اور اکتاہٹ ھوجائے گی اور ھمیں احساس ھوگا کہ ھم کتنے بڑے دلدل سے نکل کر انتہائی پرسکون وادی میں آگئے ھیں ان شاءاللہ
اللہ ھم سب کو توفیق عطا فرمائیں اور اس جدوجہد میں بھرپور کامیابی عطا فرمائیں آمین ثم آمین

تحریر اھلیہ ڈاکٹر عثمان انور

پسندیدہ مضامین

اسلامرات اللہ تعالی کا اپنے بندوں کے بہترین تحفہ