کچھ دیر ذرا سوچئیے ھم کیسے ھوگئے
غالب ھو عقل نفس پہ تو انسان بنے گا
ہو فکر کی پاکیزگی ستھرائی ذھن کی
خلوت میں رب کی یاد سے ایمان بنے گا
تنہائ کی پاکیزگی کا دشمن ھوا یہ “نیٹ”
اب کیسے مناجات میں دھیان بنے گا
ہر لمحہ اپنا ساتھی یہ موبائل ھوگیا
خلوت میں عبادت کا کیا رحجان بنے گا
اللہ کے لئے کبھی تنہائ میں بیٹھیں
خلوت کے ذکر سے ہی تو وجدان بنے گا
جنت کی طلب لفظوں کی حد تک ھوئ محدود
نالہ نہ ھوتو مغفرت کا کیا سامان بنے گا
قرآن کی محبت میں جو محنت ھو رات دن
تب اپنا شفیع ” اخری ” میں یہ قرآن بنے گا
سچ بولنا دنیا میں اب نایاب ھوگیا
جھوٹا بھی کیا جنت کا مہمان بنے گا؟
تنقید دوسروں پہ بڑی سہل ھے جناب
اور عیب جوئی ہی سے تو بہتان بنے
گا
دنیا کے جھمبیلوں کے لئے”وقت” بھت ھے
جو ذکر رب میں گزرے گا فیضان بنے گا
اخلاق کی بلندی ہی اسلام ھے اصلا
جودکھ نہ دے کسی کو مسلمان بنے گا
کہتا ھے میں فرض بھی پڑھ لوں تو بھت ھے
غافل ہے کہ نفلوں سے تو ذیشان بنے گا
قرآن کی تلاوت کو بھلا بیٹھے مسلمان
راضی ھوں رب اسی سے تو رضوان بنے گا
رشتوں کا حق ادا کریں اور جوڑ کے رکھیں
اخلاق سے تو اسلام کی پہچان بنے گا
ہو اپنی نمازوں میں احسان بھی قائم
“ہوں” رب کی بارگاہ میں یہ عنوان بنے گا
سجدہ میں قرب کی جو کیفیت بنے
قربت بڑھے گی رب سے تو عرفان بنے گا
باتیں یہ قیمتی ھیں سوچیں ذرا سی دیر
محنت جو دیں پہ کرلی تو عدنان بنے گا
گر وقت پہ توبہ نہ کی سوچا نہ عقل سے
پچھتاوا بڑا ھوگا جنت سے جو حرمان بنے گا
یارب تو عقل وفکر کو توفیق اطاعت دے
سنت کی پیروی سے تو جنت کابھی سامان بنے گا
اب ساری خطاؤں سے تو معافی عطا کر
ھو فضل تیرا پھر تو جنت کا بھی امکان بنے گا