35.9 C
Karachi
Saturday, May 18, 2024

اللہ تعالی کی اپنے بندوں سے بے پناہ محبت اور تزکیہ کے مقرر کردہ اصول

ضرور جانیے

تزکیہ کے معنی پاک کرنا ھے
جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ پاک نے فرمایا سورہ الشمس آیت نمبر 9/10
قد افلح من زکھا” بے شک وہ کامیاب ھوگیا جس نے اپنے نفس کو پاک کیا
“وقد خاب من دسھا”
(اور بے شک وہ غارت ھوا جس نے اسے آلودہ کیا گناھوں اور اللہ کی نافرمانیوں سے)
اس سے پتہ چلا کہ جو اپنے نفس کا تزکیہ کرتا ھے تو وہ فلاح پاجائے گا
اور ” فلاح ” جسے اردو میں کامیابی کھتے ھیں یہ کیا ھے ?
تو ایک تو فلاح کی تشریح ھمیں سورہ مؤمنون کی ابتدائ آیات میں سمجھائ گئ کہ
“قد افلح المؤمنون الذین ھم فی صلوتھم خاشعون “سے لیکر “والذین ھم علی صلواتھم یحافظون ” تک 7 صفات مؤمنین کی ارشاد فرمائ جو مندرجہ ذیل ہیں-

صفات

نماز خشوع سے پڑھتے ھیں
لغو بات سے پرھیز کرتے ھیں
زکوہ ادا کرتے ھیں
اپنی شرمگاھوں کی حفاظت کرتے ھیں اور حلال طریقے پہ استعمال کرتے ھیں
امانتوں میں خیانت نھی کرتے چاھے کسی چیز کی امانت ھو یا بات کی امانت
اپنے عھد اور وعدوں کو پورا کرتے ھیں )چاھے اللہ سے کئے ھوں یا بندوں سے
نمازوں کی پابندی کرتے ھیں

ان صفات کو ذکر فرماکر آگے ارشاد فرمایا کہ یھی لوگ اص ل وارث ھیں جو جنت الفردوس کے وارث بنیں گے اور اس میں ھمیشہ رھیں گے.
“اؤلئک ھم الوارثون”
“الذین یرثون الفردوس ھم فیھا خالدون”
مندرجہ بالا 7 صفات والے لوگ ھی جنت الفردوس کے وارث بنیں گے اور وہ اس میں ھمیشہ رھیں گے اور وارث کے لفظ سے اشارہ ھے کہ جیسے باپ کے مرتے ھی وراثت کا مال فورا بیٹا یا بیٹی یا دیگر رشتہ داروں کو لازمی ملتا ھے اور اسے کوئ چھین نھی سکتا ایسے مندرجہ بالا صفات والے لوگ جنت الفردوس کے وارث بنیں گے مرتے ھی, اور اصل کامیابی بھی یھی ھے .

کل نفس ذائقۃ الموت

اسی طرح سورہ آل عمران آی ت 185 میں “کل نفس ذائقۃ الموت “سے لیکر فمن “زحزح عن النار وادخ ل الجنۃ فقد فاز “
میں فرمایا گیا کہ ھرنفس کو موت کا مزہ چکھنا ھے اور قیامت کے دن تمھیں تمھارے اعمال کے پورے اجر دیئے جائیں گے پس) اس دن( جوشخص جھنم سے دور کردیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا یقینا وھی کامیاب ھوگیا
لھذا مندرجہ بالا آیات کی روشنی میں گویا” فوزعظیم” یعنی بڑی کامیابی یہ ھے کہ بندہ مؤمن اتنے اچھے اعمال کرے اور تقوی پہ زندگی گزارے کہ جھنم میں جائے بغیر جنت میں جاسکے اور یہی اصل کامیابی اسی لئے فرمایا کہ یوں کہو “ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرہ حسنۃ وقنا عذاب النار ” یہ ایک جامع دعا ھے جس میں دنیا کی بھلائ یا حسنۃ میں ساری خیریں اور نعمتیں آگئیں اور آخرت کی حسنۃ میں جنت اور آخرت کی تمام بھلائیاں آگئیں
اس کے بوجود فرمایا کہو “وقنا عذاب النار” کہ ھمیں جھنم کے عذاب سے بچائیے گویا اللہ تعالی اپنے بندوں کو تعلیم فرمارھے ھیں کہ ایسی جنت مانگو جس میں داخلہ جہنم میں داخلے کے بغیر ھوجائے .

اور اسی کی تعلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائ کہ ھمیشہ اللہ سے جنت الفردوس کا سوال کرو )یعنی اعلی درجہ کی بلا حساب وکتاب جنت( اور یہی اصل کامیابی اور فوز عظیم ھے
اسی کو حاصل کرنے کے لئے نفس کے تزکیہ کا ذکر فرمایا اور پھر تزکیہ کے 3 اصول مقرر فرمادئیے

تزکیہ کا پہلا اصول

1– کسی کو اللہ تعالی خود چ ن لیتے ھیں اور اسے اپنی طرف رجوع کی توفیق دیتے ھیں اور تزکیہ نفس میں لگا دیتے ھیں اب یہ شخص اللہ کی توفیق سے اپنی اصلاح میں لگ جاتا ھے اور اسے اپنے ھر غلط عم ل پر اللہ کی پکڑ اور گناہ سے بچنے کا احساس اور فکر لگ جاتی ھے لھذا گناھوں سے بچتا ھے اور عبادت نوافل اچھے اخلاق دین پھیلانے کی محنت میں لگ جاتا ھے اور اپنا تزکیہ نفس پہ مشقتیں برداشت کرکے خود کرتا ھے
اسی طرح کے لوگوں کے لئے فرمایا
سورہ شوری آیت 13 “”اللہ یجتبی الیہ من یشاء ویھدی الیہ من ینیب””
اللہ جسے چاھے )بندوں میں سے( اپنے لئےچن لیتے ھیں اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ھے اسے ھدایت عطافرماتے ھیں

تزکیہ کا دوسرا اصول

2- جب بندہ اپنی اصلاح خود نہ کرے اور اللہ چونکہ اپنے بندے سے بھت محبت فرماتے ھیں اور اسے جھنم سے بچانا چاھتے ھیں اس لئے اب اس پہ مصیبتیں نازل فرماتے ھیں جان ما ل اولاد کی طرف سے مختلف پریشانیاں نازل فرماکر سورہ بقرہ آیت 125
ولنبلونکم بشئ من الخوف سے وبشر الصبرین تک کہ پھر اسے ان مصیبتوں پہ صبر کی توفیق بھی دیتے ھیں اس طرح مصیبتوں کے زریعے اس کے گناہ معاف ھوتے ہیں اور اس کا تزکیہ کیا جاتا ھے پھر وہ اللہ رب العزت کی طرف رجوع ھوجاتا ھے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ھے مؤمن کو ایک کانٹا بھی جو چبھتا ھے اس سے اس کے گناہ معاف کئے جاتے ھیں
لھذا یہ بیماریاں اور پریشانیاں اور ان پہ اللہ تعالی کی طرف سے رجوع اور تزکیہ نفس کی توفیق بھی اللہ تعالی کی بھت بڑی نعمت ھے جس سے اللہ محبت فرماتے ھیں یا جو تھوڑا سا بھی رجوع کرتا ھے ایک ھاتھ بھی اللہ کی طرف بڑھتا ھے یہ رجوع کی نعمت اسے نصیب ھوتی ھے ورنہ کتنے لوگوں پہ مصیبتوں کے پھاڑ بھی ٹوٹ جائیں تو ایک نماز کی توفیق نھی ھوتی گویا ان کے دلوں پہ کثرت گناہ سے مہر لگ گئ تو توبہ کی توفیق اٹھا لی گئ .اللہ محفوظ فرمائیں

تزکیہ کا تیسرا اصول

3-پھر جب اس بندے نے اپنے نفس کا تزکیہ نھی کیا اور مسلسل گناھوں میں ڈوبا رھا تو اللہ تعالی کی طرف سے اب اس کو ڈھیل دے دی جاتی ھے اور پھر دنیا کی ھر نعمت اس پہ وسیع کردی جاتی ھے کیونکہ اب اس کا تزکیہ جھنم میں کیا جائے گا.
لھذا یاد رھے کہ جو مسلمان گناھگار فاسق فاجر جھنم میں داخل کئے جاٰئیں گے وہ پاک کرنے یعنی تزکیہ کے لئے جھنم کی سزائیں بھگتیں گے اور پھر کلمہ طیبہ کی بدولت انھیں سزا بھگتنے کے بعد نکالا جائے گا اس وقت وہ جل جل کر کوئلے کی مانند ھوچکیں گے اور جنت کے باھر “نھر حیات” میں غوطہ لگوایا جائے گا جس سے ان کی کھال اور جسم تروتازہ ھوجائیں گے اور پھر انھیں اکرام کے ساتھ جنت میں داخل کیا جائے گا

محبت اور شفقت

سبحان اللہ کیا محبت اور شفقت ھے ھمارے رب کی اور کتنا قیمتی ھے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ھے کہ اس کی بدولت مجرمین کو سزا کے بعد ھمیشہ ہمیشہ کی جنت مل جائے گی اس وقت کافر جو ھمیشہ ھمیشہ کی جھنم کے حقدار ٹھریں گے آرزو کریں گے کہ کاش ھم دنیا میں ایک بار یہ کلمہ پڑھ لیتے
لیکن تزکیہ کی یہ تیسری قسم اللہ تعالی کو بالکل پسند نھی اللہ اپنے بندوں کے لئے جھنم میں داخل ھونا پسند نھی فرماتے لیکن یہ انکے اپنے اعمال اور کرتوتوں کی سزا ھوگی جیسے ماں بچے کو سزا نھی دینا چاھتی لیکن جب حد سے گزر جائے تو اصلاح کے لئے تھپڑ مارنا ہی پڑتا ھے اور یھی اللہ تعالی کا اصول ھے اور اس کا اظھار سورہ نساء آیت 147 کہ اللہ تمھیں عذاب دے کر کیا کریں گے اگر تم انکی نعمتوں کا شکر ادا کرتے اور خالص ایمان والے بن جاتے )نافرمان ( نہ بنتے
)اگر تم تھوڑی سی ھمت کرکے گناھوں سےبچ جاتے تو (اللہ تعالی تو بھت شاکرعلیم یعنی بھت قدر دان اور خوب جاننے والے ھیں
انھیں تمھاری کمزوریوں کا بھی خوب علم ھے اسی لئے شفقت فرماکر ایک نیکی پہ دس اور ستر اور صبر پہ بے حساب اجر کا وعدہ فرمادیا ھے
اللہ تعالی ھمیں تزکیہ کے یہ 3 اصول سمجھادیں اور اپنے نفس کا تزکیہ اور اپنی اصلاح صحابہ کرام کو نمونہ بناکر خود کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور بلا حساب کتاب جھنم سے بچاکر جنت میں داخل فرمائیں آمین ثم
آمین–

تحریر اھلیہ ڈاکٹر عثمان انور

پسندیدہ مضامین

اسلاماللہ تعالی کی اپنے بندوں سے بے پناہ محبت اور تزکیہ کے...