ماں تیرا چلے جانا اک قرب قیامت ھے
دل ٹوٹ کے ریزہ ھے اک کرب بھیانک ھے
مقصور تیرے حق خدمت کی ھوں اے ماں
افسوس کا عالم ھے اور دل میں ندامت ھے
جو تو نے پرورش میں میری جان کھپائ
میرا وجود تیری محنت سے عبارت ھے
وہ گود کہاں ھے اب سر جس میں رکھوں گی میں
دنیا کی کسی شے میں نہ تیری شباھت ھے
گھر کے درو دیوار سونے ہیں تیرے بن ماں
بچوں کے لئے ماں ،گویا آباد عمارت ھے
سب بہن بھائیوں کو جوڑے رکھا جس نے
وہ تیری ہی برکت تھی اور تیری قیادت ھے
تکلیف کا ہر لمحہ جو تو نےگزاراھے
امید ھے یہ رب سےجنت کی بشارت ھے
مرنے پہ تیرے پھول سے چہرے کا وہ نور
دنیا نے گواہی دی جنت کی علامت ھے
رب تجھ سے ھو راضی ماں رحمت کا سمندر ھو
تحفہ یہ دعاؤں کا اب میری سعادت ھے
اونچی نہ ھو آواز کبھی انکے سامنے
جھک جھک کے پیش آنا یہ قرآن کی شہادت ھے
ماں باپ کی خدمت میں کوتاہی نہ ہر گز ھو
خدمت و ادب ان کا بھر پور عبادت ھے