جو تو نے بزم سجائ تھی اب وہ سونی ھے
اے میری ماں تیرے دم سے تھیں رونقیں گھر کی
تیرا وجود سراپائے رحم وشفقت تھا
تھیں تیرے دم سے مقدس وہ ساعتیں گھر کی
تو دکھ کو جھیل کر خوشیاں بکھیر دیتی تھی
صبر سے تو نے بڑھا دیں تھیں عظمتیں گھر کی
میں بھول پاؤں نہ معصوم سا تیرا چہرہ
تیرے وجود سے باقی تھیں راحتیں گھر کی
نہ خالی پیٹ کوئ مہمان جاسکے گھر سے
انہیں اصولوں سےقائم تھیں برکتیں گھر کی
کبھی شکن نہ تھا ماتھے پہ گھر کے کاموں سے
خوشی سے جھیلتی تھی سب صعوبتیں گھر کی
کبھی نہ دیکھا کہ سودا سلف کی کال پڑے
سلیقہ سے تھیں فراہم ضرورتیں گھر کی
کبھی خیال نہ رکھتی تھی اپنی خواہش کا
دل و دماغ میں رہتی تھیں حاجتیں گھر کی
کسی محل میں رہیں ساری نعمتیں ھوں مگر
تمام خوشیوں سے افضل محبتیں گھر کی
نہیں حلال کوئ شکوہ ایسی ہستی پر
جسے نصیب ھوماں باپ اور سعادتیں گھر کی
کبھی نہ ماؤں کو تم بوجھ کی طرح سمجھو
یہ مائیں ہی تو ھوتی ھیں جنتیں گھر کی
اے میری ماں تیری روح کو سکون ملے
فرشتے جب بھی تجھے دیں شہادتیں گھر کی
اے میری ماں تو ھو جنت کے بالا خانوں میں
ھماری نیکیاں پہنچیں بشارتیں گھر کی