30.9 C
Karachi
Saturday, May 18, 2024

اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

ضرور جانیے

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج اپنے اجلاس میں شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بینک کے مطابق مئی میں مہنگائی 38 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی جبکہ اگست 2023 میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 27.4 فیصد ہوگئی تھی۔

مونٹیری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ جولائی کے اجلاس کے بعد کمیٹی کو چار عوامل پر توجہ دینا باقی ہے۔ پہلا یہ کہ سیٹلائٹ ڈیٹا زراعت کے حوالے سے مثبت نقطہ نظر دکھا رہا ہے، دوسرا عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں جو 90 ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، تیسرا جولائی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو مثبت رہنے کے چار ماہ بعد درآمدات میں کمی کی وجہ سے 800 ملین ڈالر تک منفی ہو گیا ہے۔

افراط زر کی صورتحال

پالیسی بیان کے مطابق زرمبادلہ اور اجناس کی قیمتوں میں قیاس آرائیوں سے افراط زر کی صورتحال مزید خراب ہوئی تاہم انتظامی اقدامات کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف آپریشن سے ڈالر اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے نرخوں کے درمیان فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

پالیسی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فوکس افراط زر پر ہے اور ضرورت کے مطابق فیصلے کیے جائیں گے۔ تاہم موجودہ شرح سود اگلے مالی سال کے اختتام تک افراط زر کو پانچ سے سات فیصد تک لانے کے لیے موزوں ہے۔ حقیقی شرح سود مستقبل کی افراط زر کی توقعات کے مقابلے میں مثبت ہے۔

واضح رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے چند ماہ قبل ایک سروے کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاکستان میں شرح سود میں ایک سے 23 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔

بعد ازاں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک تقریب کے دوران کہا کہ یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آتی ہے کہ 22 فیصد شرح سود کاروبار کے لیے تباہ کن ہے لیکن یہ ہماری مجبوری ہے۔

پسندیدہ مضامین

کاروباراسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان