35.9 C
Karachi
Saturday, May 18, 2024

انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، وہ کسی کو بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں، سپریم کورٹ

ضرور جانیے

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر اسلم کو عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے کی اجازت دے دی جبکہ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو ووٹ کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دینا بنیادی حق ہے۔

جمعہ کو جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل کی سماعت کی، اس دوران درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟ کیا عمر اسلم کسی عدالت کا اشتہار ہے؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمر اسلم نے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری پر ہے، ان کی الیکشن لڑنے کی ایک درخواست مسترد جبکہ دوسری منظور کرلی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کون سا قانون مفرور یا ایڈمرل کو الیکشن لڑنے سے روکتا ہے؟ جس پر مخالف وکیل نے کہا کہ مفرور یا اشتہار قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اس لیے الیکشن نہیں لڑ سکتا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی کو بھی بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں، کسی کو الیکشن میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 17 دیکھیں بنیادی انسانی حقوق کے تحت عوام کی اہمیت زیادہ اہم ہے جب کہ جسٹس منصور نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے لیے پاکستان کے عوام فیصلہ کریں، انہوں نے سوال کیا کہ آرٹیکل 17، 62 اور 63 کون سی شق مفرور کو الیکشن سے روکتی ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایڈورٹائزر کون ہے اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا یا عدالتیں؟ جسٹس اطہر من اللہ نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن ملک کے عوام یا امیدواروں کو جوابدہ ہے؟ الیکشن کمیشن کو پاکستان کے عوام کو جواب دینا ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے مؤقف اپنایا کہ بیلٹ پیپرز پرنٹ ہونا شروع ہو گئے ہیں، اب تبدیلی ممکن نہیں ہوگی، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر بیلٹ پیپرز پرنٹ ہونا شروع ہو گئے ہیں تو کیا امیدواروں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دینا چاہیے؟

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اشاعت سے پہلے معلوم ہونا چاہیے تھا کہ مقدمات عدالتوں میں آئیں گے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمر اسلم کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں 2024 کا الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق رکن قومی اسمبلی اور این اے 49 اٹک سے پی ٹی آئی کے امیدوار میجر (ر) طاہر صادق کو جوابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔

طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جنہیں الیکشن ٹریبونل کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بھی مسترد کردیا تھا۔

پسندیدہ مضامین

پاکستانانتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، وہ کسی کو بنیادی حق...