اللہ ھمیں اقصی کی آزادی دکھادے
ھم کو ملے نماز وہاں تقدیر بنادے
ناپاک کافروں کے قدم اس میں نہ آئیں
ہوں نعرہ تکبیر صدائیں وہ سنادے
ایسا مجاہدین کو تو رعب عطا کر
صیہونیوں کی خوف سے تو روح کانپا دے
جو قتل ظالموں نے ضعیفوں کا ھے کیا
اب اس کا قصاص آنکھوں سے تو ھم کو دکھادے
کتنے برس ھوئے میری اقصی کو قید ھوئے
شکوہ تو سن لے اس کا اور آزاد کرادے
معصوم شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا
دے فتح مبین خون کا بدلا تو چکا دے
جس جس قسم سے ظلم کے پہاڑ ہیں توڑے
یارب تو ظالموں کے پرخچے ہی اڑادے
ہرگز نہ کافروں کو جرات ھو اس طرح
نسلیں بھی یاد رکھیں مزہ ایسا چکھادے
اے ذات جو کہ قادر مطلق ھے مکمل
انہونی ھم سمجھتے ھیں تو اب ھونی بنادے
وہ دن دکھا کہ گردنیں کافر کی ھو نگوں
سارے مجاہدین کی کوشش کا صلہ دے
کلمے کو لےکہ تیرے جوخطروں میں چل رھے
ان عالی ھمتوں کو تو پروان چڑھا دے
ہر ایک مسلمان پڑھے اقصی میں نمازیں
اور ہر نماز کو تو مضاعف بھی بنادے
اس مسجد اقصی کی بھی کیا شان ھو بیان
اس اونچی شان والی کو تو اونچا دکھادے
وعدہ ھے تیرا اور دعا حضرت سلیمان کی بھی ھے(علیہ السلام )
داخل جو ھوا اس میں گناہ اس کے مٹادے
باطل نے کامیابی کے جو خواب ہیں دیکھے
حق کو نھی شکست کبھی اس کو سجھا دے
اب بات اس کے اپنے پڑوسی کی نھی ھے
دل میں لگن سبھی کے ھے محسوس کرادے
ھےحکم تیرا ادعونی اور وعدہ ‘استجب”
نصر مبیں دکھادے فتح مبیں دکھادے