یوں تو اللہ تعالی اپنے تمام بندوں سے ہی محبت فرماتے ھیں یہاں تک کہ کافر سے بھی دنیا میں ایک حد تک صفت رحمن کی بنیاد پہ محبت فرمائ اور اسی محبت کا تقاضہ ھے کہ کافر کو دنیا میں عیش وعشرت اور اس کی نیکیوں کا بدلہ دنیا میں ہی چکا دینے کا وعدہ فرمایا ھے یہی وجہ ھے کہ آج اللہ کے دشمن دنیا کی تمام لذتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں کیونکہ اللہ تعالی کا قانون ھے کہ کسی کو دو بار سزا نہیں دی جائے گی اسی لئے کافر کی سزا آخرت میں بہت سخت اور ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی ھے(( برخلاف اس بات کے کہ جن کافروں کے لئے دنیا اور آخرت میں لعنت اور اعمال کے ضایع ھونے کی سزا لکھ دی گئ )
جبکہ مؤمنين میں سے صرف دو لوگ ایسے ہیں جنہیں دو بار سزا دی جائے گی
ان میں ایک ظالم شخص ھے جس نے دنیا میں دوسروں پہ ظلم کیا وہ اپنا مکافات عمل دنیا میں بھی دیکھے گا اور اگر توبہ کرکے نہ مرا تو آخرت میں بھی سزا بھگتنے کے لئے کچھ عرصہ جہنم میں جلے گا
اور دوسرا ماں باپ کا نافرمان جس نے ماں باپ کا دل دکھایا وہ دنیا اور آخرت میں سزا پائے گا
بشرطیکہ اس طرح مرے کہ والدین سے معافی مانگ کر ان کے ساتھ برائ کی تلافی کردے تو آخرت کی سزا اٹھالی جاتی ھے
لہذا یہ بات اٹل ھے کہ ہر صورت میں اللہ تعالی اپنے بندوں سے شدید محبت فرماتے ہیں
اور اسی محبت کا ایک ثبوت “”رمضان المبارک “کا مہینہ ھے جسے خاص اپنے گناہگار بندوں کو معاف کرنے کے لئے بنایا
اور وہ مہینہ بنایا جس کے دن کے روزے کو فرض قرار دیا اور رات کے قیام اور تراویح اور قرآن پاک کی تلاوت کو ثواب کمانے کا بہترین ذریعہ بنادیا
جس میں فرض کے ثواب کو 70 گنا بڑھا دیا اور نفل کو فرض کے برابر ثواب میں بڑھا دیا گیا
اور یہ روزہ ایسا فرض کہ حدیث مبارکہ کے مطابق کوئ شخص جان بوجھ کر رمضان المبارک کا ایک روزہ چھوڑ دے بلا کسی عذر شرعی کے تو فرمایا کہ پورا سال اس کے بدلے روزے رکھتا رھے تو اس فضیلت کو نہ پاسکے گا جو رمضان المبارک کے ایک روزے کو اللہ تعالی نے عطا فرمائ ھے(سنن دارمی حدیث 1652)
اور اس روزے کو اتنی فضیلت عطا فرمائ کہ روزے دار کے منہ سے آنے والی بو جو معدے کے خالی ھونے سے آتی ھے حدیث میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ھے
اور فرمایا روزہ میرے لئے ھے اور میں ہی اس کا ثواب دوں گا
(یعنی تصور سے زیادہ بے حساب اجر کا وعدہ فرمایا)
صحیح بخاری حدیث 1894
اسی طرح افطار کے وقت تو گویا بخشش کی” سیل”لگادی گئ اور فرمایا
” کہ روزانہ افطار کے وقت اللہ تعالی ایسے 10 لاکھ لوگوں کو جہنم سے نجات عطا فرماتے ہیں جن پر جہنم واجب ھوجاتی ھے اور جب رمضان کا آخری دن ھوتا ھے تو جتنے لوگ شروع دن سے جہنم سے آزاد کئے ھوتے ھیں ان کی تعداد کے بقدر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں “
” ان للہ فی کل فطر عتقاء وذلك في كل ليلة “
صحیح ابن ماجه 1340
اور سب سے مشہور حدیث شریف
کہ جس نے رمضان کا روزہ ایمان کے ساتھ اجر و ثواب کی امید کرتے ھوئے رکھا اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں
حدیث صحیح بخاری 2014
بے شمار فضائل کی احادیث کے علاوہ ان لوگوں کے لئے تنبیہ بھی ھے کہ جو رمضان المبارک کو پائیں اور اس کی قدر نہ کرسکیں
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ھوئے سنا کہ
“رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آگیا ھے اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں
اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں
اس میں شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ھے
وہ شخص بڑا ہی بدنصیب ھے جس نے رمضان کو پایا لیکن اس کی بخشش نہ ھوئ
اگر اس کی اس مہینہ میں بھی بخشش نہ ھوئ تو پھر کب ھوگی؟
(مصنف ابن ابی شیبہ 2/270 والطبرانی فی المعجم الاوسط 7/323)
اسی طرح حضرت کعب ابن عجرة رضي الله عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
منبر کے پاس آجاؤ ھم آگئے
جب ایک درجہ چڑھے تو فرمایا
“آمین ” جب دوسرا درجہ چڑھے تو فرمایا “آمین “جب تیسرا درجہ چڑھے تو فرمایا “آمین “
جب اترے تو ھم نے عرض کیا یا رسول اللہ ھم نے آج آپ سے ایسی چیز سنی جو پہلے نہیں سنا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل میرے پاس آئے اور کہا کہ جسے رمضان ملے اور وہ بخشا نہ گیا وہ بدقسمت ھوگیا میں نے کہا” آمین “
جب میں دوسرے درجے پہ چڑھا تو انہوں نے کہا
جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اور اس نے درود نہ پڑھا وہ بھی بدقسمت ھوگیا
میں نے کہا “آمین “
جب تیسرے درجے پہ چڑھا تو انہوں نے کہا کہ بدقسمت ھوگیا وہ شخص جس نے اپنے ماں باپ دونوں یا کسی ایک کا بڑھاپے میں پایا اور انکی خدمت اور اطاعت کے باعث جنت میں داخل نہ ھوا
میں نے کہا “آمین “
لہذا جو شخص رمضان کی قدر نہ کرے اور اس میں خوب توجہ کے ساتھ اپنی مغفرت کی فکر نہ کرے تو اس کے لئے امام الملائکہ جبرئیل علیہ السلام کی زبان مبارک سے بربادی اور بدقسمتی کی بدعاء ھے اور امام الانبیاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا پہ آمین ھے گویا اس کے حق میں بدعاء پکی پکی ھے
اس لئے خوب توجہ کی جائے اور اللہ تعالی کی شفقت کے اس سمندر سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ھوئے
ماہ مبارک کا پرجوش اور پرعزم استقبال کیا جائے کہ یقینا ھم میں سے ہر ایک مسلمان
اللہ تعالی سے بخشش کا طالب اور جہنم سے نجات اور جنت الفردوس کے بلا حساب وکتاب داخلہ کا متمنی ھے
اللہ اپنے فضل وکرم سے ہر مسلمان کو عطا فرمائیں آمین ثم آمین