29.9 C
Karachi
Saturday, May 4, 2024

چار باتوں کی کہانی

ضرور جانیے

حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ تبع تابعین میں سے ایک انتہائی جليل القدر صوفی بزرگ گزرے ھیں آپ نے 187 ھجری میں وفات پائ اور “جنت المعلی” مکہ مکرمہ میں حضرت ام المؤمنين خدیجہ کبری رضی اللہ عنہا کے قریب مدفون ھیں انہوں نے ارشاد فرمایا

چار باتیں جب شیطان کسی میں پیدا کروادیتا ھے تو پھر خوش ھوکر کہتا ھے کہ بس اس کی ھلاکت کے لئے یہی کافی ھے اب کسی اور بات کی ضرورت نہیں ھے
اور وہ چار باتیں یہ ھیں

– **کبر یا بڑائ یہ وہ مذموم صفت ھے جس کی وجہ سے شیطان اللہ کا انتہائی عبادت گزار ھونے کے باوجود جنت سے نکالا گیا تھا
اب دیکھتے ہیں اس میں حقیقت کیا ھے
” كبر ” جسے اردو میں تکبر یا بڑائ کہتے ہیں اتنی خطرناک عادت ھے کہ جس میں ھو اس کے بارے میں شیطان نے اگر یہ کہا کہ کسی میں تکبر کی بیماری پیدا ھوگئ تو اس کی تباہی کے لئے یہی کافی ھے اس لئے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو جنت سے بچاکر جہنم میں اپنے ساتھ لے جانا ھے اور اس مقصد کے بارے میں مستند حدیث میں بھی بیان آگیا
“وہ شخص جنت میں نہ جائے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ھوگا”
گویا اس عادت کو پیدا کرواکے شیطان بھت خوش ھوتا ھے
کہ اب تو اس کے جہنم میں جانے کا راستہ تکبر کے ذریعے آسان ھوگیا
اگر غور کیا جائے تو تاریخ شاہد ھے کہ جتنے بڑے لوگ تباہ ھوئے ان میں سے اکثریت میں تکبر کی بیماری تھی مثلا فرعون قارون نمرود ابولہب ابو جہل اور حجاج بن یوسف وغیرہ اللہ تعالی کبر کی بیماری سے ہر مسلمان کو محفوظ فرمائیں آمین

2-** پھر دوسری عادت جسے پیدا کرواکے شیطان بھت خوش ھوتا ھے
“خود پسندی ھے “
خصوصا اپنی عبادت کو کافی سمجھنا اور اپنے آپ کو بھت نیک سمجھنا
یہ وہ خطرناک ترین عادت ھے جس کی وجہ سے توبہ کی توفیق بھی نھی ھوتی کیونکہ جب انسان اپنے آپ کو سب سے اچھا ھی سمجھ لیتا ھے تو اپنی غلطی نظر ہی نھی آتی
اور جسے غلطی کا احساس ہی نہ ھو وہ بھلا کیسے شرمندہ ھوکر توبہ کرے گا
یہی وہ عادت ھے جس کی وجہ سے آج مسلمانوں میں مختلف طبقات نظر آتے ھیں ہر ایک نے اپنے دین کا اپنا اسٹینڈرڈ اور معیار بنارکھا ھے اور وہ اس میں انتہائی مطمئن ھے
یہ سوچے بغیر کہ دین صرف وہ ھے کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ھمیں سکھلایا اور جس پہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمل کیا
زمانہ چاھے کتنا ھی ایڈوانس ھوجائے ھم دین کو تبدیل نھی کرسکتے کیونکہ
اللہ تعالی نے سورہ مائدہ کی 3 نمبر آیت میں ارشاد فرمایا
“””کہ آج میں نے تمھارے لئے تمھارا دین مکمل کردیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور میں نے تمھارے لئے اسلام ہی کو (بطور) دین پسند کرلیا ھے””
لہذا اپنی طرف سے دین کے معیار مقرر کرنے کا کسی کو کوئ حق نھی ھے اب جو اپنے آپ کو صحیح دین پر نہ چل کر بھی بھت نیک اور بالکل ھدایت یافتہ سمجھیں ایسے ہی لوگوں پہ شیطان بھت خوش ھوتا ھے کہ یہ تو ضرور تباہ ھوکر جہنم میں جائیں گے (خدانخواستہ )
اور یہ خودپسندی ایسی عادت ھے جو صرف گناہگار لوگوں ہی میں نھی بھت سے نیک لوگوں کو بھی تباہ کردیتی ھے کیونکہ ہر وقت اپنی عبادت اور اپنا نیک عمل کافی اور بڑا لگنے لگتا ھے جس کی وجہ سے ایک تو بھت سارے نیک اعمال اور ثواب کمانے سے بھی محروم ھوجاتا ھے اور بعض اوقات عبادت پہ خودپسندی اسے نامہ اعمال سے ضایع کرانے کا بھی سبب بنتی ھے اللہ محفوظ فرمائیں آمین

3-** اب تیسری عادت جس کے انسان میں پیدا کرنے کے بعد شیطان بھت خوش ھوتا ھے وہ ھے
اپنے گناھوں کو بھول جانا
یہ وہ عادت ھے کہ جب انسان گناہ کو بھول جاتا ھے تو مزید گناھوں میں پھنستا چلا جاتا ھے
اس لئے گناھوں کو یاد کرکے ان پر استغفار کرتے رہنا اللہ کے نیک بندوں کا شعار ھے جو راتوں کو اٹھ کر اپنے گناہ یاد کر کرکے رویا کرتے ھیں اسی لئے ان کے درجات بلند ھوتے ھیں
اللہ اپنی رحمت سے گناھوں کو یاد کرکے رونے کی اور خوب استغفار کرتے رھنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین ثم آمین

4- **چوتھی عادت جسے انسان میں پیدا کرواکے شیطان بھت خوش ھوتا ھے کہ اب تو اس کی تباہی یقینی ھے
وہ ھے
“”زیادہ کھانا کھانا””
سلف صالحین کے واقعات زندگی پڑھنے سے پتہ چلتا ھے کہ وہ زیادہ کھانا کھانے سے سخت پرہیز کرتے تھے کیونکہ اس سے دل سخت ھوجاتا ھے اور جب دل سخت ھوجائے تو دین کی بات سمجھ نھی آتی آخرت کی فکر نھی ھوتی موت کی یاد نھی ھوتی اور گناھوں پہ ندامت کے آنسوں بھی نہیں نکلتے
اور عبادت اور اللہ کے ذکر سے سخت غفلت کا مرتکب ھوتا ھے
اس لئے زیادہ کھانا کھانے کی عادت ڈلواکر شیطان بھت خوش ھوتا ھے کہ اب یہ اللہ کی یاد سے غافل ھوجائے گا اور جو غافل ھوجائے وہ گناھوں کی دلدل میں پھنستا چلا جاتا ھے
اور آخر کار جہنم کے گڑھے میں جاگرتا ھے اور زیادہ کھانا کھانے کی عادت صرف دینی لحاظ سے ہی نقصان دہ نھی بلکہ دنیاوی لحاظ سے بھی نیند زیادہ آنا
سستی بھت ھونا
اپنے دنیاوی کاموں کو ترتیب نہ دے پانا
اور آخر کار دنیاوی ناکامی کا سبب بننا
مختلف بیماریوں اور موٹاپے وغیرہ کی مصیبتوں کا سبب بھی بنتی ھے

کتنی عجیب بات ھے کہ لوگ اپنے وزن کی کمی کے لئے ڈائیٹنگ کے نام پر تو کھانا کم کرنے کو تیار ہیں لیکن
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ھوئے سنت طریقہ پہ کچھ بھوک رکھ کر کھانا کھانے کے لئے تیار نھی جبکہ اس میں انسان کی صحت کے راز بھی چھپے ہوئے ہیں
خیر کم کھانے کی عادت ڈالنی چاہیئے اور اس بات سے ڈرنا چاھیئے کہ ھمارا دل سخت نہ ھوجائے اور ھم اللہ تعالی اور انکے ذکر سے غافل نہ ھوجائیں اللہ اپنے فضل سے زیادہ کھانا کھانے سے بچنے کی اور
کبر خودپسندی اور اپنے گناہوں کو بھول جانے کی عادات مہلکہ سے بچنے کی بھی توفیق عطا فرمائیں آمین ثم آمین

تحریر اھلیہ ڈاکٹر عثمان انور

پسندیدہ مضامین

اسلامچار باتوں کی کہانی