کل ایک چڑیا کو دیکھا میں نے
زمیں سے دانہ وہ چگ رھی تھی
بڑا ہی معصوم تھا وہ منظر
ذرا سی چونچ سے وہ اپنی
ذرا سے پوٹے کو بھر رہی تھی
اسی سمے میں میں نے دیکھا
کہ ایک کوا کہیں سے آکر بڑی اکڑ سے
جھپٹ پڑا اور اپنے پنجوں میں
پیاری چڑیا کو یوں دبوچا
غرور اس کی نگاہ میں تھا
وجود اس کا تھا ظالموں سا
پکڑ کے چڑیا کو جونہی اس نے
اڑان کے رخ پہ پر اٹھایا
تو میں نے دیکھا عجیب منظر !
تھا غول چڑیوں کا آسماں پر
بڑی ہی تیزی سے نیچے آیا
تھی گویا فوج دفاع انکی
جو تیار تھی کہ جس دم
کوئ بھی حملہ کہیں بھی ھوگا
مدد کو پہنچیں گے مظلوم کی ھم
عجیب سرعت سے ساری چڑیاں
برس پڑیں اور نوچ ڈالا تھا سر کو اس کے
وہ کوا ظالم اب انکے رحم کرم پہ آخر
چھڑا کے جان اپنی بھاگا
تو میں نے دیکھا کہ مظلوم چڑیا
تشکرانہ نگاہ سے اپنی
دفاعی فوجوں کو تک رہی تھی
اور آسماں کی بلندیوں پہ وہ اڑتی جاتی
وہ کہہ رھی تھی
شرم کرو اے وہ لوگوں
جو اپنے زعم و غرور میں ھو
سمجھ رھے ھو جو خود کو انساں
تمھاری دھرتی پہ ظلم کی انتہا ہوئ ھے
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ ظالم
ضعیف لوگوں پہ پھٹ پڑا ھے
وہ پھول سے معصوم بچے
وہ ان کے سر بھی کچل رھا ھے
کہاں ھو تم امن کے دعویداروں
ذرا تو دیکھو یہ غول چڑیوں کا کیسے آیا
چھڑا لیا مجھ کو سب نے ملکر
تمھیں ذرا بھی شرم نہیں ھے
کوئ بھی فوج دفاع نہیں ھے
یہ بزدلی کا لبادہ تم نے
جو خوف ظالم سے اوڑھ ڈالا
تمھیں بھروسہ نہیں خدا پر ؟
کہ اس کا وعدہ ھے پکا ٹھکا
ھے اس کا وعدہ بہادروں سے
جو حق کے خاطر ڈٹے گا حق پہ
ھماری طرح سے کامیابی
ھمیشہ اس کے پروں پہ ھوگی
خدارا سوچو
خدارا سمجھو
مجھ ایک چڑیا کی بات سن لو
بنو بہادر بنو بہادر !!!!
مجھ ایک چڑیا کی بات سن لو !!!
معصوم چڑیا کا سبق
