37.9 C
Karachi
Saturday, May 18, 2024

پانچ قسم کے لوگ

ضرور جانیے

ھمارے معاشرے میں اس وقت 5 قسم کے لوگ ھیں ایک وہ مسلمان جو گناہ کو گناہ سمجھتے ھی نھی یہ سمجھتے ھیں کہ مرجائیں گے توکہانی ختم یا یہ کہ جہنم میں گئے بھی تو آخر ھم مسلمان ہیں آخر کار تو جنت میں ہی جائیں گے
ایسے لوگوں کے لئے
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا
سورة البقرة 175

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور مغفرت اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا جہنم کی آگ پہ کیسے صبر کر بیٹھے ھیں

(اگرچہ یہ آیت کفار کے لئے ھے لیکن جو بھی جہنم کی آگ کو معمولی سزا سمجھے اور اس سے بچنے کے لئے اعمال صالحہ کرنے اور گناھوں سے بچنے کی کوشش نہ کرے وہ سب اس کے مصداق ھیں )

یہ “ایمان” کی سخت خطرناک حالت ھے جس میں مرتے وقت کلمہ کی توفیق چھننے کا بھی خطرہ ھے
(اللہ بچائیں )
کیونکہ حدیث شریف میں آیا

کہ “کما تعیشون تموتون وکما تموتون تبعثون””

جیسے زندگی گزارو گے اسی حال میں مروگے
اور جیسے مروگے ویسے ہی اٹھائے جاؤ گے

مطلب یہ ھے کہ جب اللہ تعالی کے ذکر سے غفلت ان کے حکموں کی نافرمانی کی زندگی ھوگی تو مرتے وقت بھی ان کی یاد اور کلمے سے غفلت ھوگی اور جب کلمہ خدانخواستہ موت کے وقت یاد نہ آیا تو پھر حشر بھی بغیر کلمہ کے ھوگا
یہ انتہائی خوفناک بات ھے اللہ سب کو اپنے ایمان کی فکر کی توفیق عطا فرمائیں آمین

دوسرے

وہ لوگ جو گناہ کو سمجھتے بھی ھیں اور ڈرتے بھی ھیں لیکن گناہ ان سے چھٹتے نھی ایسے لوگ کسی وقت توبہ کرتے ھیں اور کسی وقت ڈھٹائی سے گناہ کرتے ھیں یہ بھی خطرناک ھے کہ اگر ڈھٹائی کے وقت موت کا فیصلہ خدانخواستہ آگیا تو “ایمان” کا سخت خطرہ پڑ جائے گا

ایسے لوگوں کے بارے میں سورہ الزمر آیت 56 میں فرمایا

“”کہیں کوئ نفس کہنے لگے ہائے افسوس اس پر جو میں نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہ گیا””

اللہ ایسی حسرت اور افسوس کی موت سے محفوظ فرمائیں آمین

تیسری قسم

تیسری قسم:: کے وہ لوگ جو حقیقت میں گناہ کو گناہ بھی سمجھتے ھیں اور ان سے بھت بچنے کی کوشش کرتے ھیں لیکن کمزوری سے کبھی کبھار کوئ گناہ ھوجاتا ھے اسی طریقے سے نماز اور دیگر اعمال صالحہ کی بھی کوشش کرتے ھیں کبھی غلطی سے کوتاہی ھوجاتی ھو
ایسے لوگوں کے لئے قرآن پاک میں فرمایا
سورہ الزمر آیت 53
“”کہ اے وہ میرے بندوں جنہوں نے (گناھوں ) سے اپنی جانوں پہ ظلم کیا ھے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ھو بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتا ھے بے شک وہی بخشنے والا مہربان ھے “””
امید ھے کہ ایسے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے جہنم سے محفوظ رہیں گے اور جنت کے خوش نصیبوں میں شامل ھونگے
ان شاءاللہ

چوتھے :: وہ لوگ جو “دیندار” طبقہ ھے جو دین کوپڑھے ھوئے ھیں اور کچھ تو بہت متقی عمل والے ھوتے ھیں اور کچھ ان میں ایسے بھی ھوتے ہیں جو خود پسندی یا تکبر کا شکار ھوجاتے ہیں اور اس گمان میں مبتلا ھوکر کہ ھم تو دیندار اور نیک ھیں اپنے کو گناہگار ھی نھی سمجھتے حالانکہ “”نیکی کرنے کے بعد اسے گناھوں سے ریاکاری خودپسندی اور تکبر سے بچاکر لے جانا انتہائی مشکل اور خطرناک عمل ھے جس میں نفس اور شیطان بار بار آپ کو نیک ثابت کرکے استغفار کرنے سے روکتے ھیں اللہ نیک عمل کے ضایع ھونے کی آفت سے محفوظ فرمائیں آمین

اس بارے میں قرآن پاک میں سورہ نجم آیت 32

پس اپنے آپ کو (گناھوں اور عیبوں سے) پاک نہ سمجھو وہ(متقی) پرہیز گار کو خوب جانتا ھے

اسی لئے حدیث شریف میں آیا

“”کہ مؤمن خوف اور امید کے درمیان رہتا ھے””

یعنی اصل دینداری یہ ھے کہ انسان ہر وقت اللہ سے اپنے عمل کی کمزوری پہ ڈرتا رھے اور اللہ تعالی کی رحمت سے عفو و درگزر کی امید بھی رکھے
اور کسی حال میں اپنے عمل کو کبھی بڑا نہ سمجھے عجب یعنی خودپسندی اور کبر یعنی بڑائ چاھے کسی گناہ گار کے اندر ھوں یا دیندار نیک آدمی میں یہ دونوں صفات مذمومہ اعمال کو ضائع کردینے والی ھیں اس لئے ھمیشہ ہر مسلمان کو ان سے بچنے کی کوشش اور اللہ سے توفیق کی دعا کرنی چاھئے
اسی طرف اللہ تعالی نے سورہ نور کی آیت 31 میں اشارہ فرمایا ہے

کہ”” اے مسلمانوں تم سب مل کر اللہ کے حضور میں توبہ کرلو تاکہ تم کامیاب (فلاح) ھوجاؤ “””

گویا ہر مسلمان کو دعوت دی جارھی ھے کہ ھمیشہ اپنے کو گناہگار سمجھ کے اللہ رب العزت کے حضور توبہ کرتا رھے اور اسی سے دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب ھوگی ان شاءاللہ

پانچویں :: وہ لوگ جو مفقود اور نادر اولیآء اللہ ھیں جو اگرچہ بھت کم نظر آتے ھیں لیکن اگر وہ موجود نہ ھوتے تو آج اللہ کے آنے والے غصے مسلمانوں پہ سے ٹلا نہ کرتے الحمدللہ ان بزرگان دین کی برکت سے ھی آج یہ ملک سلامت ھے اللہ تعالی ان کا سایہ سلامت رکھیں جو اصل انبیاء کرام علیہم السلام کے ورثاء ھیں جو نیکی کرکے بھی خوفزدہ رہتے ہیں کہ نہ جانے قبول ھوئ کہ نھی
ایسے قیمتی لوگوں کے بارے میں سورہ المؤمنون آیت 60

“”اور وہ جنہوں نے جو کچھ دیا وہ اس حال میں دیتے ہیں کہ ان کے دل اس بات سے ڈر رھے ھیں کہ وہ اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ھیں “””

اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ ان سے وہ اللہ کے ابرار اور مقرب بندے مراد ھیں جو نیکی کرکے بھی ڈرتے ہیں کہ پتہ نھی قبول ھوئ کہ نھی ھمارے اخلاص میں کوئ کمی نہ رہ گئ ھو

اور حقیقت میں یہی “”فوزعظیم”” اور بڑی کامیابی کے حقدار اللہ کے مقرب بندے ھیں جو اگرچہ اس دنیا میں بہت کم ہیں لیکن تھوڑا سا تلاش کرنے سے الحمدللہ مل جاتے ہیں
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو بھی ان قیمتی مقربین حضرات کی صحبت اور برکات نصیب فرمائیں اور ھم سب کا خاتمہ بالخیر فرمائیں آمین ثم آمین

تحریر اھلیہ ڈاکٹر عثمان انور

پسندیدہ مضامین

اردوسٹوریزپانچ قسم کے لوگ