17.9 C
Karachi
Wednesday, November 29, 2023

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ازخود نوٹس کی سماعت معطل کرنے کا حکم دے دیا

ضرور جانیے

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ازخود نوٹس کی سماعت معطل کرنے کا حکم دے دیا.اسلام آباد-سپریم کورٹ کے 6 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دائر تمام ازخود نوٹسز کی سماعت منجمد کرنے کا حکم دینے سے متعلق کیس بند کردیا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے 6 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا. جس نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت استعمال ہونے والے تمام ازخود نوٹس کیسز کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کورسز میں داخلے کے لیے. حافظ قرآن پری میڈیکل امیدواروں کو اضافی 20 نمبر دینے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے ازخود نوٹس کی سماعت روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں نئے بینچ نے کہا کہ کیس کے دیگر پہلوؤں پر تفصیلی حکم بعد میں جاری کیا جائے گا۔

بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس اختر نے کہا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) ریگولیشن میں ترمیم کے بعد ازخود نوٹس کیس بے نتیجہ ہوگیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ریگولیشن میں ترمیم کے بعد ازخود نوٹس کی کارروائی بند کردی گئی۔

30 مارچ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے. ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس (داخلوں) کے ریگولیشن 9 (9) کے تحت ایم بی بی ایس/ بی ڈی ایس ڈگری میں داخلے کے لیے حافظ قرآن کو 20 نمبر دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں 2-1 کی اکثریت کا حکم جاری کیا تھا.ہاؤس جاب اینڈ انٹرن شپ) ریگولیشنز، 2018.

آئین کے آرٹیکل

عدالت نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت زیر سماعت مقدمات کو سپریم کورٹ رولز 1980 میں چیف جسٹس آف پاکستان کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق ترامیم تک ملتوی کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے رجسٹرار عشرت علی کی جانب سے. حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا گیا جس سے یہ تنازعہ کھڑا ہوگیا کہ کیا انتظامی حکم نامے کے ذریعے عدالتی حکم کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

تاہم جسٹس قاضی نے حکومت کو خط لکھ کر سپریم کورٹ کی ساکھ .اور سالمیت کو مزید نقصان پہنچانے پر رجسٹرار کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد وفاقی حکومت نے ان کی خدمات واپس لے لیں۔

‘منقسم سپریم کورٹ

دریں اثنا وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس پیش رفت کو ان کے اس موقف کی توثیق قرار دیا ہے کہ عدالتی حکم کو سرکلر کے ذریعے کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا، ‘ہم نے دفعہ 184 (3) کے تحت کارروائی کرنے کو کہا تھا۔ سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس کے معاملے پر اس الجھن کو دور کرنا چاہیے تھا اور یہ تجویز اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے گزشتہ روز پیش کی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ منقسم ہے اور یہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تاثر کو ختم کریں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو چاہیے تھا کہ وہ اس معاملے کو فل کورٹ میٹنگ میں لے جاتے اور اسے حل کرتے۔

تارڑ نے کہا کہ اتنے تنازعہ کے ساتھ کوئی بھی اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گا۔

انہوں نے چیف جسٹس کو مشورہ دیا کہ وہ فل کورٹ کا اجلاس طلب کریں ورنہ یہ مکمل آئینی بحران میں تبدیل ہوجائے گا۔

پسندیدہ مضامین

پاکستانسپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ازخود نوٹس کی سماعت...