لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی 15 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی.لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔
الٰہی پارٹی کے متعدد کارکنوں اور وکلاء کے ہمراہ ہائی کورٹ پہنچے۔ لاہور اور گجرات میں اپنی رہائش گاہوں پر گرفتاری کی دو کوششوں سے بچنے میں کامیاب ہونے والے سابق وزیراعلیٰ جسٹس اسجد جاوید غورل بنچ کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے جواب دیا کہ اگر کوئی نیا مقدمہ درج ہوتا ہے تو دوبارہ حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کریں۔
اس سے قبل عدالت نے الٰہی کی پولیس کو گرفتاری سے روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
ان کے بیٹے راسکھ الٰہی نے گزشتہ ہفتے ان کے گھر پر پولیس کی کارروائی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر
سماعت کے دوران جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے آئی جی پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھی نوٹس ز جاری کیے۔
عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔
گھر پر چھاپہ
گزشتہ رات پولیس نے گجرات میں الٰہی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دو دن بعد انہوں نے لاہور میں ان کے گھر پر بھی اسی طرح کی کارروائی کی تھی۔
گجرات میں سابق وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کنجاہ ہاؤس پر پولیس نے مختصر عرصے کے لیے چھاپہ مارا تھا جس میں اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ نے ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
جمعے کی شب چھاپے کے دوران اینٹی کرپشن اور پولیس اہلکاروں نے بکتر بند گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی صدر کی گلبرگ رہائش گاہ کے مین گیٹ کو توڑ ا اور گھر سے 19 افراد کو گرفتار کیا جن میں زیادہ تر ان کے ملازمین تھے۔
رات گئے چھاپے کے دوران پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں سابق وزیر اعلی پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے پولیس کے چھاپے سے خود کو دور رکھا تھا اور اس اقدام کے لئے صوبائی حکام کو حراست میں لیا تھا۔