پکارا قدس نے دیکھو مسلمانوں میری حالت
مجھے صیہونیوں نے کس طرح سے محکوم کر ڈالا
جو قبلہ تھا رسول اللہ (ص)کا نبیوں کا مسکن تھا
اسے ناپاک کافر نے بڑا مغموم کر ڈالا
جہاں کثرت سے اصحاب نبی کی داستانیں ھیں
وہاں کے باسیوں کو کس طرح مظلوم کرڈالا
جہاں نسلیں بسیں اصحاب کی اور اھل سید کی
اسے ظلم وستم سے کس طرح موسوم کرڈالا
کئے برباد ھنستے بستے گھر لمحوں کے ذروں میں
شھیدوں کے لہو سے کس طرح مختوم کرڈالا
وہ معصوموں پہ حملے ہسپتالوں اور ضعیفوں پر
انہیں ظالم نے زندہ رہنے سے محروم کرڈالا
اسے برباد اپنی آخرت کرنی ھے ظلموں سے
بہا کر خوں ضعیفوں کا انہیں مرحوم کر ڈالا
مسلمانوں تمھارے دل تڑپتے کیوں نھی اب تک
تمھیں کافر نے اپنے واسطے مخدوم کرڈالا
زبانی اور کلامی جوش وجذبے تم دکھاتے ھو
عمل سے کچھ نہ کرکے خود کو ھی مذموم کر ڈالا
بھلا بیٹھے ھو وعدے رب کی نصرت اور مدد کے تم
ھو کم ھمت تو رب کی بات کو موھوم کرڈالا
پڑوسی جو میرے ھیں دیکھ لو کس شان والے ھیں
ڈٹے حق پہ شجاعت کا علم مرقوم کرڈالا
یقین سے کیسے حق باطل پہ غالب آکے رہتا ھے
تمھاری عقل کو کافر نے کیوں معدوم کرڈالا
سنو یہ یاد رکھنا ممکن نہیں تکمیل ایماں کی
بجز حق کے لئے مٹنے کو ہی مرسوم کر ڈالا
خدا تم کو بھی اصحاب نبی(صلی اللہ علیہ وسلم )سا عزم وهمت دے
نداء اقصی نے کی احقر نے بس منظوم کر ڈالا
کلام اھلیہ ڈاکٹر عثمان انور
(ڈیلی اردو پوائنث ۔ 15 نومبر 2023ء)