تل ابیب: اسرائیل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے جنگ کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کردیا۔
غاصب صیہونی ریاست کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حماس کے خلاف جنگ کا دوسرا مرحلہ گزشتہ جمعے کی رات غزہ میں مزید زمینی افواج کے داخلے کے ساتھ شروع ہو گیا ہے۔ اسرائیل کے جنگی مقاصد واضح ہیں جن میں یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ زمینی کارروائیاں شروع کرنے کا فیصلہ جنگ اور سلامتی دونوں کابینہ نے متفقہ طور پر کیا، دشمن کے علاقے میں لڑنے والے ہمارے کمانڈرز اور فوجی جانتے ہیں کہ قوم اور قیادت کی پشت ہے۔ غزہ میں اسرائیل کا زمینی آپریشن ایک “طویل اور مشکل” جنگ ہوگی۔
نیتن یاہو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں تعینات ہیں۔ غزہ شہر پر پمفلٹ گرائے گئے ہیں جن میں رہائشیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ یہ علاقہ اب “میدان جنگ” بن چکا ہے اور جنوبی غزہ کی طرف روانہ ہو جائے گا۔
جنگی جرائم کے الزامات
ترک صدر کے جنگی جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم نے ان کا نام لیے بغیر کہا کہ ہم پر جنگی جرائم کا الزام نہ لگائیں۔ اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ ہمارے فوجیوں پر جنگی جرائم کا الزام لگا سکتے ہیں تو یہ منافقت ہے، ہم دنیا کی سب سے زیادہ اخلاقی فوج ہیں۔ اسرائیلی فوج شہریوں کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے جبکہ حماس انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر اسرائیل کی بمباری جمعے کی رات شدت اختیار کر گئی تھی جس کے بعد وہاں کا مواصلاتی نظام تباہ ہو گیا ہے اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔ غزہ کے شہری بیرونی دنیا سے کٹ ے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی فوج نے غزہ میں الشفا کے مرکزی ہسپتال اور غزہ میں انڈونیشیا کے ہسپتال پر بھی بمباری کی۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔ ہفتے کے روز یمن، تیونس، عراق، اردن، بھارت اور کینیڈا سمیت مختلف ممالک میں فلسطین کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں لاکھوں افراد نے ریلی نکالی جس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کیا۔