حکمران جماعتیں پنجاب انتخابات سے دستبردار نہیں ہو رہی، مریم اورنگزیب.وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ان میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید کی ہے. جن میں کہا گیا تھا کہ اتحادی حکومت اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے کر پنجاب انتخابات سے دستبردار ہو رہی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے 4 اپریل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم دیے جانے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں افواہیں گردش کر رہی تھیں. کہ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں نئی حکمت عملی تیار کر رہی ہیں۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے 14 مئی کو پولنگ کی تاریخ مقرر کی تھی۔
پنجاب میں انتخابات
ذرائع کے مطابق تین بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں انتخابات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان خبروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
یہ رپورٹس من گھڑت اور محض قیاس آرائیاں ہیں۔
حکومت اور اس کے اتحادی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو سخت مقابلہ دینے کے لیے پرعزم ہیں، جنہیں انہوں نے “غیر ملکی ایجنٹ، پریشانی پیدا کرنے والا، آئین کی خلاف ورزی کرنے والا اور گھڑی چور” قرار دیا۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتیں ایک ہی دن ملک بھر میں انتخابات کروانا چاہتی ہیں۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس ہفتے کے اوائل میں متفقہ طور پر فیصلہ سنایا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا حکم ‘غیر آئینی’ ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے الیکشن کمیشن کو 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا۔
الیکشن کمیشن نے 22 مارچ کے اپنے حکم نامے میں دہشت گرد حملوں، سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی اور غیر معمولی معاشی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا جو ابتدائی طور پر 30 اپریل کو ہونا تھا۔
تاخیر کے خلاف درخواست دائر کرنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم وفاقی کابینہ نے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم مستقبل کے لائحہ عمل کا خاکہ پیش کر رہی ہے۔