اسلام آباد-صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل الیکشن کمیشن نے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات کو سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ملتوی کردیا تھا۔
اپنے خط میں صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے. اور سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دونوں صوبوں میں عام انتخابات مقررہ مدت کے اندر کرانے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی مدد کی جائے تاکہ توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
وزیر اعظم حکومت کے سربراہ
صدر مملکت نے کہا. کہ وزیر اعظم حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پرنٹ. الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بنیادی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے رونما ہونے والے واقعات کو وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت ہے. تاکہ تدارکی اقدامات اور احتیاطی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 105 یا آرٹیکل 112 کے تحت تحلیل ہونے کی صورت میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آئین کے آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر کروانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو اپنے حکم میں انتخابی نگران ادارے کو ہدایت دی تھی. کہ وہ صدر جمہوریہ کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کی تاریخ تجویز کرے. یا ایسی تاریخ پر جو مذکورہ ڈیڈ لائن سے کم سے کم ہو۔
صدر مملکت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کو بھی ہدایت کی تھی. کہ وہ صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے مقررہ وقت کے مطابق تاریخ مقرر کریں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی 2023 کے درمیان عام انتخابات کرانے کی تجویز دی تھی. اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات 30 اپریل 2023 کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
انتخابات ملتوی کرنے میں کردار
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے. کہ پنجاب اور کے پی میں وفاقی اور نگران حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو مشورہ دیا ہے. کہ وہ عام انتخابات کے انعقاد کے لئے ضروری مدد فراہم کرنے میں اپنی نااہلی کی نشاندہی کریں۔
انہوں نے آئین کے آرٹیکل 220 کا حوالہ دیا. جس میں کہا گیا ہے کہ “یہ وفاق اور صوبوں میں تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کی ذمہ داری ہوگی. کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں”۔
صدر مملکت نے کہا کہ ان کے خیال میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں کی جانب سے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے.الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کرانے کے اعلان پر عمل درآمد نہیں کیا. اور سپریم کورٹ کے حکم کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب اور کے پی کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لئے 8 اکتوبر 2023 کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے. کہ وزیر اعظم نے آئین کے آرٹیکل 46 کے مطابق پالیسی امور پر صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی. جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم داخلی اور خارجہ پالیسی کے تمام معاملات اور وفاقی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جانے والی تمام قانونی تجاویز پر صدر مملکت کو آگاہ رکھیں گے۔
رولز آف بزنس
انہوں نے مزید کہا کہ رولز آف بزنس 1973 کے رول 15 (5) میں وزیر اعظم کی ذمہ داری پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے. کہ وہ وفاق کے معاملات کے نظم و نسق سے متعلق ایسی معلومات اور قانون سازی کی تجاویز پیش کریں جو صدر طلب کریں۔
اپنے خط میں صدر مملکت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں.پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم اور شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کے واقعات کی سنگینی کی طرف بھی وزیراعظم کی توجہ مبذول کرائی۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں، کارکنوں. صحافیوں اور میڈیا کے افراد کے خلاف متعدد جعلی اور بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے.. اور شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا۔
صدر مملکت نے بے گناہ شہریوں کے خلاف ریاستی مشینری کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جبر کے واقعات کو آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت ضمانت دی گئی بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا.جو شہریوں کو قانون کے تحفظ اور قانون کے مطابق سلوک کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بین الاقوامی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا ہے. اور پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور انسانی حقوق کی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس
صدر مملکت نے مزید کہا. کہ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر ہے. اور ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2022 میں 12 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 157 ویں نمبر پر آگیا ہے. جو افسوسناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے. اور اس سال کے اقدامات اور تصاویر پاکستان کی پہلے سے ہی مایوس کن درجہ بندی کو مزید خراب کریں گے۔
انہوں نے لکھا کہ حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا ہے. اور حکومت کے خلاف اختلاف رائے اور تنقید کو دبانے کے لیے صحافیوں پر بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آزاد انہ رائے رکھنے والے میڈیا کے افراد کے خلاف دہشت کا راج قائم کیا گیا ہے۔