اسلام آباد:نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست مسترد کردی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیرپا نے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے تحت کے الیکٹرک کے ٹیرف میں مجموعی طور پر 6.02 روپے فی یونٹ اضافے کی حکومت کی دو درخواستوں پر مشترکہ عوامی سماعت کی تھی تاکہ قومی خزانے پر 20 ارب روپے کا بوجھ کم کیا جاسکے۔
پہلی درخواست کے تحت ریگولیٹر نے گزشتہ ہفتے مالی سال 22 کی دوسری سہ ماہی (ستمبر تا دسمبر) کے لیے کیو ٹی اے میں 1.55 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دی تھی۔ تاہم منگل کے روز اس نے مالی سال 23 کی پہلی سہ ماہی (جون تا اگست) کے لئے 4.45 روپے فی یونٹ تک کے مزید اضافے کی اجازت نہیں دی۔
نیپرا کے تین صوبائی ارکان
سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے نیپرا کے تین صوبائی ارکان نے پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2023) کے لیے ٹیرف میں اضافے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بجلی کے نرخوں میں قومی یکسانیت کے مقصد کے لیے نہیں ہے اور یہ حکومت کے موجودہ قانونی فریم ورک اور پالیسی گائیڈ لائنز کے تحت بھی شامل نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ٹیرف کی نئی ہدایات جاری ہونے کے بعد درخواست پر غور کیا جاسکتا ہے جو فی الحال ان پر کارروائی کر رہی ہے۔
سندھ، کے پی اور پنجاب کی مخالفت، بلوچستان سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت اضافے کی حمایت کرتا ہے
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیپرا کے رکن نے اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ تینوں صوبائی ارکان نے قانون کی محدود تشریح کی اور ملک کی موجودہ صورتحال کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کی درخواست کے مطابق ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی جانی چاہیے اور کہا کہ سالانہ بنیادوں پر یکساں ٹیرف برقرار رکھنے کے لیے سبسڈی پر غور کرنے کی وجوہات موجود ہیں اور مالی صورتحال پر وفاقی حکومت کی صوابدید کو ریگولیٹر کی جانب سے چیلنج نہیں کیا جانا چاہیے۔
نیپرا کے چیئرمین
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیپرا کے چیئرمین نے اقلیتی نقطہ نظر کا ساتھ دیا لیکن ذمہ داری وفاقی حکومت پر بھی ڈال تے ہوئے کہا کہ ریگولیٹر کو بھی اس طرح کی درخواست پر غور کرنے کے لئے جی او پی سے واضح ہدایات کی ضرورت ہے۔
درخواستوں کے ذریعے پاور ڈویژن نے نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کے صارفین کو مالی سال 23 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے لیے 4.45 روپے فی یونٹ اور مالی سال 22 کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے لیے 1.55 روپے فی یونٹ کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ پر عمل درآمد کی استدعا کی تھی۔
حکومت نے نیپرا کو بتایا کہ نیشنل الیکٹریسٹی پالیسی 2021 کے تحت اسے کے الیکٹرک اور سرکاری ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (نجکاری کے بعد بھی) کے لیے براہ راست یا بالواسطہ سبسڈی ز شامل کرکے یکساں کنزیومر اینڈ ٹیرف برقرار رکھنا تھا۔ اس کے مطابق کے الیکٹرک کے لاگو یونیفارم ویری ایبل چارجز میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے تاکہ کے الیکٹرک کی محصولات کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے جو ریگولیٹر کی جانب سے ڈسکوز کے یکساں قومی ٹیرف کے مطابق طے کی گئی ہیں جس کی وفاقی کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔
منگل کو نیپرا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیشنل الیکٹریسٹی پالیسی 2021 میں حکومت کو کے الیکٹرک اور سرکاری ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے براہ راست یا بالواسطہ سبسڈی کے ذریعے یکساں کنزیومر اینڈ ٹیرف برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن حکومت کی درخواست پر ایسا نہیں تھا۔