لاہور-لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا۔
جیل سے باہر آنے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے سربراہ سے ملاقات کریں گے، ان کی سیاسی بصیرت شیئر کریں گے اور ان سے رہنمائی حاصل کریں گے۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے شاہ محمود قریشی کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا جنہیں 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سابق وزیر خارجہ قریشی کو ان کی پہلی گرفتاری کے بعد سے متعدد بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔
شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے بنچ نے حکم دیا کہ شاہ محمود قریشی کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت مزید گرفتار نہ کیا جائے۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز
کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے ایم پی او کے احکامات کو بھی غیر قانونی قرار دیا اور حکام کو ہدایت کی کہ قریشی کو ضمانتی مچلکے جمع کرائے بغیر فوری طور پر رہا کیا جائے۔
حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عابد عزیز راجوری جبکہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے وکیل تیمور ملک ان کی بیٹی کے ہمراہ پیش ہوئے۔
جسٹس عزیز نے قانون افسر سے استفسار کیا کہ کیا قریشی نے کوئی تقریر کی تھی یا کسی احتجاج کی قیادت کی تھی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کوئی بھی سیاسی رہنما سیاسی اجتماع میں اپنے الفاظ پر قابو نہیں رکھ سکتا، عدالت نے قانون افسر کو پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ثبوت پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اس پر افسر نے ثبوت پیش کرنے کے لئے دو دن کا وقت مانگا۔ تاہم عدالت نے انہیں حکومت سے ہدایات لینے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر عدالت کو اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کی۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی۔
دریں اثناء پنجاب پولیس نے قریشی کے خلاف مقدمات کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی کے خلاف پنجاب بھر میں 9 مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے چار مقدمات لاہور میں درج ہیں جبکہ پانچ مقدمات ملتان کے تھانوں میں درج ہیں۔
رپورٹ پی ٹی آئی رہنما کی بیٹی کی درخواست پر جمع کرائی گئی۔
جسٹس عزیز نے ریمارکس دیے کہ گزرے ہوئے لوگوں کو چھوڑ دیں، مستقبل میں ایسا نہیں ہونا چاہیے، یہ مذاق نہیں ہے۔