.جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں مخلوط حکومت بنانے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ہاتھ ملانے کا عندیہ دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صدر دفتر ادارہ نور الحق میں پریس کانفرنس کے دوران کیا جہاں حافظ نعیم الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو میئر کراچی کا انتخاب چوری کرنے کے لیے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف خبردار کیا۔
جماعت اسلامی جمہوری اقدار کی پاسداری جاری رکھے گی۔ پیپلز پارٹی کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن سٹی کونسل کے ارکان کے ضمیر کو خرید کر خود کو مزید بدنام نہ کرے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ حکمران جماعت کے پاس بلدیاتی حکومت بنانے کے لیے 24 ووٹ کم ہیں، وہ اپنے امیدوار کو میئر کراچی منتخب کرانے پر بضد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی جیت کا جشن منا رہی تھی۔ تاہم یہ ایک کھلا راز ہے کہ حکمراں جماعت نے انتخابات میں دھاندلی کرنے اور اپنی تعداد میں اضافہ کرنے کے لئے بے مثال فسطائی ہتھکنڈے اور ریاستی مشینری کا استعمال کیا ہے۔
پیپلز پارٹی
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی فسطائیت اور ریاستی جبر کے باوجود بلدیاتی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کراچی کے ایک پولنگ اسٹیشن کے نتائج دکھائے جن میں پیپلز پارٹی کے حق میں 41 ووٹ پڑے۔ نتائج کے فارم پر نہ صرف سرکاری عہدیداروں بلکہ پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹ سمیت دیگر کے دستخط تھے۔ تاہم اس کے بعد انہوں نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ رزلٹ فارم دکھایا جس میں پیپلز پارٹی کے حق میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 41 سے بڑھا کر 419 کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی یوسی میں تیسری پوزیشن تھی لیکن بنیادی جمہوریت پر حملہ کرتے ہوئے اسے پہلی پوزیشن قرار دیا گیا۔
‘پیپلز پارٹی نے کراچی کی ناکامی کا جشن منایا’
پیپلز پارٹی کی فتح کی تقریبات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا کہ کیا ان کی پارٹی کی تقریبات کا مقصد کراچی اور اس کے عوام کو پتھر کے دور میں دھکیلنا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری، آپ کراچی اور کراچی والوں کی ناکامی پر جشن منا رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی حکومت کے قیام کے لیے درکار نشستوں کی کل تعداد 184 ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو ان کی تعداد 191 ہو جائے گی جس میں چھ یونین کمیٹیاں شامل نہیں ہوں گی جن کا معاملہ عدلیہ میں زیر التوا ہے۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے درمیان ایڈوانس اسٹیج پر مذاکرات
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ایڈوانس مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں اور اس سلسلے میں تفصیلات مناسب وقت پر میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔ اس عزم کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی کراچی میں بلدیاتی حکومت تشکیل دے گی۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن اس طرح کام کر رہا ہے جیسے اسے پیپلز پارٹی نے یرغمال بنا رکھا ہو۔ انہوں نے ایک ایسے وقت میں بلدیاتی قانون میں ترمیم کرنے پر پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جب انتخابات ہو چکے ہیں اور حکومت تشکیل نہیں دی گئی ہے۔
رینجرز
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے رینجرز نے کراچی میں محض تماشائی کا کردار ادا کیا جب پیپلز پارٹی کے حامی انتخابات میں دھاندلی کر رہے تھے۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو نصف کرنے پر سندھ حکومت اور ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی بھی مذمت کی۔
ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو انتقامی سیاست سے دور رہنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کسی بھی قیمت پر احتجاج کے نام پر بدامنی اور تشدد کی حمایت نہیں کرتی لیکن ساتھ ہی کسی سیاسی جماعت یا گروہ کے خلاف غیر جمہوری اور ظالمانہ اقدامات کی کسی بھی کوشش کی بھی مخالفت کرتی ہے۔
انہوں نے خاص طور پر خواتین سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرنے پر حکومت کی مذمت کی۔