بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کا سربراہ اجلاس 4 جولائی کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا 22 واں اجلاس ورچوئل ہوگا اور اس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم نریندر سنگھ مودی کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ورچوئل طور پر منعقد کرنے کا اقدام غیر متوقع ہے اور بھارتی حکومت نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے جس کی وجہ سے قیاس آرائیاں اور متضاد آراء جنم لے رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ فیصلہ پیر کے روز کیا گیا اور اس کا شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی قیادت کی مصروفیات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور روس کی قیادت کو ستمبر میں جی 20 اجلاس میں شرکت کرنا ہے۔
ہندوستان کا پہلا دورہ
اگر رکن ممالک کے رہنماؤں کو ذاتی طور پر مدعو کیا جاتا تو یہ روس اور یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہوتا۔
اس کے علاوہ بھارتی قیادت سے پاکستان اور چین کی قیادت کی ملاقات کے امکانات بھی موجود تھے۔
پاکستان کے ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت نے ورچوئل طور پر جانے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کو بھارت کا دورہ کرنے سے روکنے کے لیے کیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے اپنے متعدد ہم منصبوں سے ملاقات کی تھی تاہم انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب ڈاکٹر سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ دو طرفہ ملاقات نہیں کی تھی۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک سیاسی اور سیکیورٹی بلاک ہے جس میں پاکستان، روس، چین شامل ہیں اور بھارت ستمبر سے اس کی صدارت کر رہا ہے۔