وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے ایک لاکھ ٹن خام تیل کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے آخر تک عمان کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والی ہے جہاں سے اسے چھوٹے جہازوں کے ذریعے بتدریج پاکستانی بندرگاہوں پر لایا جائے گا۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ تیل کی کھیپ صرف لاجسٹک مسائل کی وجہ سے عمان کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئی تھی۔ لہٰذا انہوں نے مزید کہا کہ آگے کے سفر کے لیے چھوٹے بحری جہازوں کو استعمال کرنے کا فیصلہ سب سے زیادہ عملی اور موثر حل سمجھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مصدق نے کہا کہ پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی سالانہ طلب 20 ملین ٹن ہے جبکہ مقامی پیداوار صرف 10 سے 11 ملین ٹن سالانہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے برعکس وقت کے ساتھ فرنس آئل کی کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
نتیجتا، وزیر نے تین سے چار ملین بیرل کی صلاحیت کے ساتھ ڈیپ کنورژن ریفائنری کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات کے بغیر 2032 تک صرف پیٹرول اور ڈیزل کی طلب 33 سے 34 ملین ٹن تک پہنچ سکتی ہے جس سے تقریبا 22 ملین ٹن کی کمی ہوگی جسے درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے کیونکہ ملک میں خام تیل کا ذخیرہ توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پٹرولیم سیکٹر کی گرین فیلڈ ریفائننگ پالیسی متعارف کرائی ہے کیونکہ ملک کی فی کس توانائی کی کھپت جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے۔