ایف آئی اے نے عمران خان کے سیکیورٹی چیف کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کر لیا.اسلام آباد:وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون افتخار رسول گھمن کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ سیل (اے ایم ایل سی) نے لاہور میں منی لانڈرنگ کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث اندرونی طور پر فعال ریکیٹ کا پردہ فاش کیا اور گینگ کے دو ارکان کو گرفتار کرلیا۔
حکام کے مطابق گھمن قیصر مشتاق اور عاصم حسین کے ساتھ مل کر جعلی بین الاقوامی منی لانڈرنگ نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا گیا ہے. اور ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے.انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریکیٹ غیر قانونی طریقوں سے اربوں روپے مختلف ممالک میں منتقل کرنے میں ملوث تھا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ریکیٹ دوسرے ممالک میں رقم کی منتقلی کے لئے ٤٠ سے زیادہ جعلی کمپنیوں کا استعمال کر رہا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذرائع نے ایف آئی اے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا. کہ گھمن ایک قابل اعتماد پارٹی رہنما تھے. اور مختلف ممالک میں بین الاقوامی کاروبار چلا رہے تھے. اور وہ پارٹی کی جانب سے درآمدات اور برآمدات کا خیال رکھنے کے مجاز تھے۔
چیف آرگنائزر سیف اللہ خان
پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی کے دستخط وں سے 30 ستمبر 2020 کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ نے کہا. کہ ان کے قریبی لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے. اغوا کیا جا رہا ہے اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا. کہ ‘جب علی امین کو اغوا کیا گیا تو ڈی پی او نے ڈی آئی کے (ڈیرہ اسماعیل خان) میں سیشن جج سے کہا. کہ وہ توہین عدالت کا مقدمہ اٹھائیں گے. لیکن اوپر سے احکامات آنے پر علی امین کو حراست میں لینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ آج میرے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن کو اغوا کر لیا گیا ہے. یہ سب لندن پلان کا حصہ ہے جہاں نواز شریف کو یقین دہانی کرائی گئی تھی. کہ پی ٹی آئی کو کچل دیا جائے گا۔
لہٰذا اب میری قیادت سمیت میرے قریبی لوگوں کو پاکستان بھر میں ہراساں کیا جا رہا ہے. اغوا کیا جا رہا ہ.، تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں. جو آئین اور قانون کی حکمرانی کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے بھی گھمن کی گرفتاری کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خان کے سکیورٹی انچارج کو ایک فرضی کیس میں اغوا کیا گیا تھا۔