غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خیبر پختونخوا میں 6.5 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 44 زخمی ہوگئے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے ایک سینئر عہدیدار عبدالباسط نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ زلزلے سے کم از کم 19 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے راولپنڈی، اسلام آباد، مانسہرہ، ایبٹ آباد، مظفر آباد، پشاور، ہری پور، مردان، چترال، چارسدہ اور دیگر علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے جھٹکے پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی محسوس کیے گئے تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ زلزلے کے جھٹکے لاہور، ملتان، فیصل آباد، مظفر گڑھ، ساہیوال، اوکاڑہ اور دیگر شہروں میں محسوس کیے گئے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز ہندوکش کے شمال مشرقی علاقے میں واقع جم قصبے کے قریب تھا اور اس کی گہرائی 187 کلومیٹر تھی۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی جبکہ یو ایس جی ایس کے مطابق زلزلے کی شدت 6.5 ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے نے گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے کو بھی ہلا کر رکھ دیا جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ سے یاسین غذر میں مویشی فارم کو نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں مویشی جاں بحق ہوگئے۔
اسلام آباد سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خوف زدہ لوگ خاص طور پر بلند و بالا عمارتوں میں رہنے والے لوگ کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے اپنے گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔
وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پولی کلینک اور پمز اسپتالوں کو ہائی الرٹ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے اسپتالوں کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے خود کو تیار رکھیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق راولپنڈی کے الجنات مال اور اسلام آباد کے سیکٹر ای 11 کی عمارتوں میں دراڑیں پڑگئیں۔
پنجاب ایمرجنسی سروسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122 کے اہلکار صوبے بھر میں سرچ اینڈ سویپ آپریشن شروع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں زلزلے سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں کوئی کال موصول نہیں ہوئی اور صوبائی مانیٹرنگ سیل صورتحال سے نمٹنے کے لئے کام کر رہا ہے۔
منگل کو آنے والے زلزلے کی گہرائی 70 سے 300 کلومیٹر کے درمیان تھی۔ ہلکے زلزلے 70 کلومیٹر سے بھی کم گہرائی میں آتے ہیں اور یہ وہ ہیں جن سے وسیع پیمانے پر نقصان ہوتا ہے۔
جنوبی ایشیا کے بڑے حصے زلزلے کے لحاظ سے فعال ہیں کیونکہ ایک ٹیکٹونک پلیٹ جسے انڈین پلیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے شمال میں یوریشین پلیٹ میں دھکیل رہی ہے۔
29 جنوری کو اسلام آباد میں 6.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جبکہ 19 جنوری کو خیبر پختونخوا کے متعدد اضلاع میں 5.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔
گزشتہ برس مشرقی افغانستان میں 6.1 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اکتوبر 2005 میں اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں صبح 8 بج کر 39 منٹ پر 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں مرد، خواتین اور بچوں سمیت ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔